سرینگر کے قمرواری علاقے میں سنہ 2002 میں حکومت نے دریائے جہلم پر تعمیر قمرواری-نورباغ پل کو کشادہ کرنے کا کام شروع کیا تھا لیکن گزشتہ 17 برسوں میں اس 166 میٹر لمبے پل کا کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔
انتظامیہ کے مطابق اس پل کی تعمیر کرنے کے لیے ایک مسجد کو شہید کرنے پر معاملہ رکا ہوا تھا لیکن گزشتہ روز مسجد انتظامیہ کمیٹی اور سرینگر انتطامیہ کے مابین بات چیت کے بعد یہ معاملہ حل ہو گیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ابو تراب مسجد کمیٹی کے رکن بابر شوگو نے بتایا کہ 'مسجد انتظامیہ کے علاوہ آبادی بھی پل کی تعمیر کے لیے 40 برس پرانی مسجد کو شہید کرکے دوسری جگہ اس کی تعمیر کرنے پر رضا مند ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ انتظامیہ نے مسجد کی تعمیر نو کے لیے معاوضہ دینے کی منظوری دی ہے تاہم عوام کی راحت کو مد نظر رکھتے ہوئے مقامی لوگ اور مسجد کمیٹی مسجد کو شہید کرنے پر رضامند ہوگئی۔
کمیٹی کے رکن نے مزید کہا کہ 'سرینگر انتظامیہ نے معقول معاوضہ دینے کے علاوہ ان کو مسجد کی منتقلی کے لیے زمین بھی فراہم کی ہے'۔
مسجد کمیٹی کے صدر جان محمد خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ عوامی بہبود اور راحت کے لیے وہ مسجد شہید کر کے دوسری جگہ منتقل کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
وہیں مسجد کے علاوہ سرینگر۔بارہمولہ قومی شاہراہ پر سرینگر کے مضافات زینہ کوٹ میں سکھ برادری نے بھی شاہراہ کی توسیع کے لیے گردوارے کو منہدم کرنے پر اپنی منظوری ظاہر کی ہے۔
گرودوارے کی انتظامیہ کے رکن سمیر سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے تا کہ 'عوام کو سفر کرنے میں کسی بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔'
سرینگر-بارہمولہ شاہراہ کی تعمیر گزشتہ 15 برسوں سے ہو رہی ہے لیکن آج تک اس کی تکمیل نہیں ہو پائی۔
تاہم قمرواری-نور باغ پل سے جڑنے والی سڑک کو کشادہ کرنے کے لیے انتظامیہ کو مزید 60 دکانیں اور 8 رہائشی مکانات کو منہدم کرنے کی ضرورت ہے تب ہی یہ سڑک مکمل ہوپائے گی۔
مقامی لوگوں اور دکانداروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومت پہلے ان کے مطالبات پورے کرے تب ہی وہ دکانیں اور رہائشی مکانات کو منہدم کرنے کی اجازت دیں گے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے قمرواری دکاندار یونین کے صدر عمر مختار بھٹ نے بتایا کہ انتطامیہ انہیں معقول معاوضہ دے اس کے بعد ہی وہ سڑک کی توسیع کے لیے دکانیں منہدم کرنے پر رضا مند ہو سکتے ہیں۔
غلام قادر لسو نامی مقامی باشندے نے بتایا کہ ان کا مکان بھی سڑک کی توسیع میں منہدم ہونے جا رہا ہے لیکن انتظامیہ نے انہیں معاوضہ دینے کے لیے بھی کوئی بات نہیں کی ہے۔