محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے کچھ افراد کی جانب سے وادی کشمیر میں ایل پی جی اسٹاک کے حوالے سے افواہوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایف سی ایس اینڈ سی اے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چند افراد ایل پی جی گیس کو ذخیرہ کرنے سے متعلق محمکہ کے ڈائریکٹر کی جانب سے لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے افواہیں پھیلارہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر ایف سی ایس اور سی اے کشمیر نے بھی یہی لکھا ہے کہ آنے والے مانسون سیزن کے دوران ضروری اشیاء (خصوصا ایل پی جی گیس) کی کسی قسم کی کمی کو روکا جاسکے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بارش کے دوران رامبن اور جواہر ٹنل کے درمیان این ایچ 44 زیادہ تر بند رہتا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ فی الحال کشمیر میں تقریبا ایک ماہ کا اسٹاک دستیاب ہے۔ ہم نے ایل پی جی کمپنیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ طویل عرصے تک شاہراہ بند ہونے کی صورت میں ضروری اشیا کی کمیوں کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے قریب 2 ماہ تک اسٹاک کو وافر مقدار میں یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وادی کشمیر کے لوگوں میں اس وقت اضطرابی صورتحال پیدا ہوگئی جب انتظامیہ کی جانب سے دو الگ الگ حکم نامے منظر عام پر آئے ۔
ان آرڈرز میں وادی کشمیر میں دو ماہ کے لیے ایل پی جی گیس کو زخیرہ کرنے اور گاندبل ضلع میں سیکورٹی فورسز کے لیے اسکولی عمارتیں خالی کرنے کی باتیں کہی جا رہی ہیں۔