انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے متو کا کہنا تھا کہ " اس عہدے پر میں 2018 میں پہلی بار فائز ہوا تھا۔ پھر امسال جون کے مہینے میں عدم اعتماد کی قرار داد کا سامنا کیا تھا جس میں ہم ناکام ہوئے تاہم آج 44 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ " سرینگر شہر کے کونسلرز نے جو مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اب مجھے پر ذمہ داری ہے کہ میں ان کی امیدوں پر کھرا اتروں۔"انتخابات کے دوران ہوئے ہنگامے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " شیخ عمران اور پرویز قادری کے گروپ میں ووٹنگ کے دوران ہنگامہ کیا۔ گلاس پھینکے اور نعرے بازی بھی کی۔ اب دیکھو وہ لوگ الزامات لگا رہے ہیں جن پر خود بد عنوانی کے کئی الزامات عائد ہیں ۔"
وہی جنید متو کے مخالف کونسلر نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ پولیس نے زیادتی کی، انہیں مارا پیٹا گیا اور پھر باہر نکالا گیا۔کونسلر عاقب احمد کا کہنا تھا کہ " جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے۔ یہ انتخابات نہیں سلیکشن ہے۔ ہمارے ساتھیوں کو مارا پیٹا گیا زیادتی کی گئی۔ ہم احتجاج کر رہے ہیں۔"
ان کے دوسری ساتھی نے دعویٰ کیا کہ " پولیس نے خواتین کونسلروں کی مار پیٹ کی، کپڑے پھاڑ دیے گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ ہم جنید متو کی حمایت کریں۔ پر ہم ایسا کیوں کریں ووٹنگ کا حق تو ہمیں بھی ہے۔"