عالمی وبا کورونا وائرس کے بیچ ہند - چین کے درمیان حقیقی لائن اف کنٹرول پر تناؤ کی وجہ سے جہاں لداخ نے بین الاقمی خبروں میں جگہ بنائی وہیں اس کی عکس بندی اور کوریج کے لیے صحافیوں کو اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
وادی کے ایک سینئiر صحافی نے ای ٹی وی بھارت کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ "انتظامیہ صحافیوں کو لداخ جنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ لداخ کے حالات اس وقت مزوں نہیں ہے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "ہم نے بڑی مشکل سے انتظامیہ اور ناکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں سے گزارش کر کے گنڈربال ضلع کے منمرگ علاقے تک پوچھے جہاں ہم کچھ حد تک اپنی پیہ وران خدمات انجام دے پائے۔"
لداخ کے حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ایک صحافی کے لیے ایسے موقعے بار بار نہیں آتے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ جنگ ہونی چاہیے تاہم ایسے موقعوں کو کوئی گوانا نہیں چاہتا۔ کرگل کے وقت صحافی فوج کے ساتھ ساتھ تھے اس بار حالات کچھ اور ہی ہے۔"
وہیں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ "کورونا وائرس تیزی سے جموں و کشمیر اور لداخ میں پھیل رہا ہے۔ صحافیوں کو لداخ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ اُن کی حفاظت کو دیاں میں رکھ کے لیا گیا ہے۔ "
اُن کا کہنا تھا کہ "مرکزی حکومت نے صاف الفاظوں میں ہمیں ہدایت دی ہے کی اس تعلق سے کوئی بھی کوتاہی نہیں برتی جانی چاہیے۔ حقیقی لائن اف کنٹرول پر وزارتِ دفاع اپنے طریقے سے کام کر رہی ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے۔"
واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ رواں مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے صدر جنرل مقتل ناروانے نے لداخ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا