جہاں جموں و کشمیر کے دورے پر آئے 36 وزراء نے مرکزی زیر انتظام علاقے کی ہر سطح پر ترقی کا دعویٰ کیا ہے وہیں ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وقت نہ صرف بھارت بلکہ دیگر ممالک کی معاشی حالات ٹھیک نہیں ہے اور ایسے میں آنے والے عام بجٹ سے کچھ زیادہ اُمید کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے صحافی فردوس الٰہی کا کہنا تھا کہ "گزشتہ برسوں میں عام بجٹ عوام کے مفاد میں رہا تھا لیکن اس بار عوام کے ساتھ بہت بہتر ہونے کی امید نہیں ہے کیوں کی ملک کی اقتصادی حالات ٹھیک نہیں ہے۔ پھر بھی سب اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ حکومت عوام کی مشکلات کو نظر میں رکھ کر بجٹ پیش کرے گی۔'
وہیں سینیئر صحافی جلیل راٹھور کا کہنا تھا کہ "مجھے لگتا ہے کہ اس بار کے بجٹ میں حکومت جموں و کشمیر کے لیے کچھ خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی تاہم یہ سب جزوِی طور پر ٹھیک نظر آئے گا تاہم مستقبل کے لیے بہتر نہیں ہوگا۔"
سینیئر صحافی اور ماہر اقتصادیات ریاض مسرور کا کہنا تھا کہ "مجھے لگتا ہے کہ حکومت ٹیکس میں کمی کر سکتی ہے۔ جہاں تک جموں و کشمیر کی بات ہے تو یہاں گزشتہ 6 ماہ سے حالات نامساعد ہیں جس وجہ سے یہاں کا سب سے بڑا ادارہ جموں و کشمیر بینک خسارے میں چل رہا ہے۔ اس بینک کی اقتصادی حالات ٹھیک کرنے کے لیے تقریباً 2000 کروڑ روپے کی امداد کی ضرورت ہے۔ اس امداد سے نے صرف بینک بلکہ یہاں کے تاجروں کو بھی کافی راحت ملے گی۔ "