سرینگر میں پریس کانفرنس میں اس واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسند ایک موٹر سائکل پر بغیر ہیلمٹ سوار تھا۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس مقام پر تعینات سی آر پی ایف اہلکاروں نے ان کو روکنے کیلئے کہا تاہم موٹر سائکل پر پیچھے بیٹھے عسکریت پسند نے پستول سے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایک سی آر پی ایف اہلکار موقعے پر ہی ہلاک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ' جوابی فائرنگ میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوگئے اور دیگر ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا جس نے ہسپتال لے جانے کے دوران ہی دم توڈ دیا۔'
دلباغ سنگھ نے کہا کہ' ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت بڈگام ضلع کے ضیاء الرحمان جو لشکر طیبہ سے وابستہ تھا، ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ کے خطیب جو حزب الجاہدین سے وابستہ تھے اور تیسرے عسکریت پسند کی شناخت بطور عمر فیاض لون جو جموں و کشمیر اسلامک اسٹیٹ سے منسلک تھے، کے طور پر ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ' ضیاء الرحمٰن گزشتہ برس کانگریس رہنما مظفر پرے کے گھر سے اسلحہ چوری کرنے میں ملوث تھا۔'
انکا مزید کہنا ہے کہ یہ تین عسکریت پسند تین مختلف تنظیموں سے وابستہ تھے اور انکے ایک ساتھ چلنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ گزشتہ ایک سال سے عسکریت پسند تنظیمیں ایک ساتھ عسکری کاروائیاں کر رہی ہے۔
پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ' یہ عسکریت پسند ممکنہ طور سرینگر میں کوئی کاروائی انجام دینے والے تھے تاہم سکیورٹی فورسز کی چوکی کی وجہ سے اس حملے کو ناکام بنایا گیا۔'
پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ رواں سال کے پہلے مہینے جنوری میں 20 عسکریت پسند ہلاک کئے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں دلباغ سنگھ نے کہا سکورٹی فورسز یہ متوقع کر رہےہیں کہ امسال سرما میں کشمیر میں حالات پر امن رہنے کی امید ہے۔