ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ جنید میرنامی سیاسی کارکن نومبر 2018 سے چشمہ شاہی کے ایک بڑے ہٹ نمبر301 میں بغیر کسی تحریری آرڈر کے مقیم ہے اور انہوں نے آج تک ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو کرایہ کا ایک بھی پیسہ ادا نہیں کیا ہے۔
یہ ہٹ اصل میں ٹورسٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی ملکیت ہے لیکن محکمہ اثاثہ جات (اسٹیٹس) اسے اپنی تحویل میں لے کر حکومت کی طرف سے مقرر کردہ افراد کو الاٹ کرتا ہے اور محکمہ ہی اس کا کرایہ ادا کرتا ہے۔ تاہم پرائیویٹ افراد بشمول سیاسی کارکنوں کو یہ کرایہ ازخود دینا ہوتا ہے۔
حکام نے پراسرار طور ایک ہٹ جنید میر کے نام کیا ہے حالانکہ ضابطوں کے مطابق انہیں اس درجے کی جگہ نہیں دی جاسکتی۔
جنید میر ضلع کپواڑہ کے رہنے والے ہیں اور گزشتہ ایک برس سے زائد میڈیا میں 'نوجوان سیاسی لیڈر' کے طور متعارف ہو رہے ہیں۔
جنید میر کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں سنہ 2010 -2011 کے درمیان طالب علم تھے۔ ان کے بقول وہ کانگریس پارٹی کی طلبا ونگ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا سے منسلک رہے ہیں۔
حال ہی میں انہوں ایک انگریزی جریدے کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ کشمیر میں 'جموں و کشمیر ورکرز پارٹی' کی بنیاد ڈالنے والے ہیں۔ جنید میر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ٹی وی چینلز کے ڈبیٹس میں دیکھے گئے۔
ذرائع اور سرکار دستاویزات سے معلوم ہوا کہ جنید میر کو محکمہ اسٹیٹس کے سابق ڈائریکٹر طارق حسین گنائی کی زبانی ہدایات پر چشمہ شاہی ہٹ میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔
چشمہ شاہی سرینگر کے سیاحتی مقامات کے لیے مشہور ہے اور اس علاقے میں سرکاری ہٹز میں اعلیٰ افسران، بیوروکریٹ اور اعلیٰ سرکاری مہمان رہتے ہیں۔
ان ہٹز کو کئی بار حکام نے عارضی جیلوں میں بھی تبدیل کیا ہے۔ ماضی میں سرکردہ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو ان عالیشان ہٹز میں مقید رکھا گیا جبکہ حال ہی میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی ایسے ہی ایک ہٹ میں نظر بند کیا گیا تھا۔
تاہم ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن حیران ہے کہ جنید میر کس حیثیت سے یہاں رہائش پذیر ہے۔
جنید میر سے ای ٹی وی بھارت نے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تخمینے کے مطابق جنید میر کے نام تقریباً 57 لاکھ روپے سے زیادہ کرایہ کی رقم باقی ہے اور آج تک انہوں نے ایک بھی پیسہ ادا نہیں کیا ہے۔
کارپوریشن کے افسران کا کہنا ہے کہ چشمہ شاہی میں ایک ہٹ سیاحوں کے لیے فی دن 12000 روپے کرایہ ادا کرنا ہوتا ہے اور سرکاری مہمان کے لیے 2488 روپے فی دن کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جنید میر 480 ایام سے چشمہ شاہی ہٹ میں مقیم ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹس محکمے نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ کیا جنید میر بطور سرکاری مہمان یا سیاح کے طور اس ہٹ میں مقیم ہیں۔
دستاویزات کے مطابق کارپوریشن نے جنید میر کے نام یکم نومبر 2018 سے 31 جولائی 2019 تک 42 لاکھ کے قریب کرایہ کا بل ادا کرنے کے لیے کہا ہے لیکن انہوں نے اس کو نظر انداز کیا ہے۔
وہیں دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے حکام نے تحریری طور اسٹیٹس محمکہ کو لکھا ہے کہ محکمہ جنید میر کے متلعق آرڈر اجراء کریں، تاہم آج تک محکمے نے کوئی آرڈر جاری نہیں کیا ہے اور غیر قانونی طور ان کو ہٹ الاٹ کیا ہے۔
اس ضمن میں ڈائریکٹر اسٹیٹس سبھاش چھبر نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ 'اگر کوئی فرد بغیر کسی آرڈر کے غیر قانونی طور اس ہٹ میں مقیم ہے تو محمکہ اس کو نکالنے کے احکامات صادر کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر مزید چھان بین کریں گے۔