تاہم وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر شیعہ آبادی والے علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کے درمیان محرم الحرام منایا جا رہا ہے۔
اگرچہ شیعہ علاقوں میں ماتمی اور عزاداری کے جلوس نکالے جاتے تھے۔ تاہم کشیدہ صورتحال کی وجہ سے ان علاقوں میں بھی انتظامیہ نے جلوس نکالنے پر پابندی عائد کی ہے۔ شیعہ آبادی والے علاقوں میں بڑے جلوس نکالنے کی دور کی بات ہے۔ انتظامیہ نے چھوٹے جلوس نکالنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
وادی کشمیر میں شیعہ آبادی والے علاقوں میں محرم کے موقع پر ماتمی جلوس برآمد ہوتے تھے جن میں ہزاروں کی تعداد میں عزادار شرکت کرکے امام عالی مقام کو خراج عقیدت پیش کرتے تھے لیکن امسال ان جلوسوں پر لگاتار غیر یقینی صورتحال چھائی ہوئی ہے جس سے لوگوں میں مایوسی ہے۔
شیعہ فرقے سے وابستہ افراد زیادہ تر محرم کے اجتماعات کا اہتمام مقامی امام باڑوں اور مساجد میں انجام دیتے ہیں۔
دوسری جانب وادی کشمیر کے مصروف ترین بازاروں کے علاوہ اکثر و بیشتر چوراہوں، نکڑوں اور بڑی بڑی عمارتوں میں واقعات کربلا کی مناسبت سے اشعار اور حسین اقوال اردو اور انگریزی زبانوں میں دیکھنے کو ملتے تھے اور ان بینرز اور جھنڈوں کی تعداد بھی بہت زیادی دکھائی دیتی تھی لیکن آج کل بینرز اور جھنڈوں کی بھی کمی بھی ہر جگہ نظر آ رہی ہے۔
وہیں انتظامیہ نے شیعہ آبادی والے علاقوں میں امن و قانون کی صورتحال کے تعلق سے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات رکھا ہے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں سکیورٹی کے پیش نظر 1988 سے محرم الحرام کے ایام کے دوران سول لائنز علاقوں میں بڑے ماتمی اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔