وادی کی موجودہ صورتحال کے دوران ضلع بڈگام کے خان صاحب علاقے میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے تقریباً 40 غریب، پسماندہ اور یتیم نوجوانوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام کیا۔ ان تمام لڑکے اور لڑکیوں کا تعلق ضلع بڈگام کے دور دراز علاقوں سے ہے اور یہ سبھی مالی لحاظ سے کمزور طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
اگرچہ اجتماعی نکاح کی تقریب نہایت ہی سادہ طریقے سے انجام دی گئی۔ تاہم اس موقعے پر ان لڑکیوں کو تحائف کے طور پر کپڑے اور دیگر ساز و سامان بھی دیے گئے جس سے ان کے مرجھائے ہوئے چہرے کھل اٹھے۔
مالی وسائل کی کمی اور دیگر دشواریوں کے سبب ان کی شادی ممکن نہیں ہو پارہی تھی لیکن اس تنظیم کی وجہ سے ان کی شادی ہو پائی۔
رضاکاروں کا کہنا ہے کہ 'سماج میں بہت سارے ایسے والدین ہیں جو مالی تنگی کے سبب اپنے بچوں کی شادی نہیں کرا پارہے ہیں اور ان بچوں کی شادی میں تاخیر ہو رہی ہے جس کے مدنظر ہم نے ایسے بچوں کی شادی کرانے کی کوشش کی ہے۔'
سماج کے کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد وادی کشمیر میں زیادہ ہے جن کی عمر شادی کو پہنچ چکی ہے۔ انہیں بھی اسی طرح کے تعاون اور امداد کی ضرورت ہے تاکہ ان کے مایوس چہروں پر بھی رونق لوٹ آئے۔