ETV Bharat / state

کشمیر میں 41 ویں روز بھی عام زندگی مفلوج - تجارتی مراکز

وادی کشمیر میں معمول کی زندگی مسلسل 41 ویں روز بھی معطل رہی۔ سرینگر اور وادی کے دیگر 9 اضلاع میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔

کشمیر میں 41 ویں روز بھی عام زندگی مفلوج
author img

By

Published : Sep 14, 2019, 5:21 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 2:35 PM IST

سیاحتی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہیں۔ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی کلی طور پر معطل ہے تاہم بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

وادی میں مواصلاتی خدمات پر جاری جزوی پابندی 41 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباء، روزگار کی تلاش میں محو نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلباء اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لیے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وادی کے ہر ضلعے میں انٹرنیٹ کونٹر کھولے جائیں گے جہاں طلباء سکالرشپ اور دیگر آن لائن فارم جمع کریں گے۔

وادی میں ریل خدمات مسلسل 41 ویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے عہدیدار نے کہا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی گئیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ریل خدمات کی معطلی سے محکمہ کو قریب ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھرائو کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

پائین شہر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیشتر سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں معمول کی زندگی 5 اگست کو اس وقت معطل ہوئی جب مرکزی حکومت نے ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کردیا۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سرینگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے کہا کہ وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور مواصلاتی خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وادی کے 95 فیصد علاقے ایسے ہیں جہاں کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پتھرائو کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی آرہی ہے اور لوگ بھی اپنا کام کاج بحال کرنے لگے ہیں۔

سیاحتی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہیں۔ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی کلی طور پر معطل ہے تاہم بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

وادی میں مواصلاتی خدمات پر جاری جزوی پابندی 41 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباء، روزگار کی تلاش میں محو نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلباء اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لیے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وادی کے ہر ضلعے میں انٹرنیٹ کونٹر کھولے جائیں گے جہاں طلباء سکالرشپ اور دیگر آن لائن فارم جمع کریں گے۔

وادی میں ریل خدمات مسلسل 41 ویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے عہدیدار نے کہا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی گئیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ریل خدمات کی معطلی سے محکمہ کو قریب ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھرائو کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

پائین شہر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیشتر سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں معمول کی زندگی 5 اگست کو اس وقت معطل ہوئی جب مرکزی حکومت نے ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کردیا۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سرینگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے کہا کہ وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور مواصلاتی خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وادی کے 95 فیصد علاقے ایسے ہیں جہاں کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پتھرائو کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی آرہی ہے اور لوگ بھی اپنا کام کاج بحال کرنے لگے ہیں۔

Intro:Body:

jk: kashmir lockdown completes 41 days, restrictricts imposed in different areas


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 2:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.