وادی کے تقریباً تمام علاقوں میں قدغنوں اور کاریگروں کی غیر حاضری کی وجہ سے کارخانے بند پڑے ہوئے ہیں اور سناٹا چھایا ہوا ہے۔
سینکڑوں کاریگر اور مزدور وادی چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں چلے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے انتظامیہ نے سالانہ امرناتھ یاترا کے یاتریوں اور سیاحوں کو وادی چھوڑ کر واپس اپنے گھر جانے کا حکمنامہ جاری کیا تھا۔
اس دوران غیر مقامی کاریگر اور کاروباری بھی وادی چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں لوٹ گئے۔
ضلع پلوامہ میں واقع سب سے بڑے صنعتی مرکز سڈکو میں برسرروزگار غیر مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ان کا کافی پیسہ بازار میں پھنسا ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ اچانک کام چھوڑ کر نہیں جا سکتے ہیں۔'
مواصلاتی نظام مکمل طور پر ٹھپ ہو جانے کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں سے بات نہ ہونے سے بھی پریشان ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد وادی کشمیر میں انتظامیہ کی جانب سے قدغنوں اور بندشوں کا سلسلہ 18 ویں روز بھی جاری ہے۔
انٹرنیٹ بدستور معطل، موبائل اور لینڈلائن سروسز بند، کاروباری ادارے مقفل اور سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔