جموں و کشمیر حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 کے سیکشن 18 کے آئینی جواز کا دفاع کیا ہے۔
جموں و کشمیر حکومت نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے سیکشن 18 کی توثیق کو چیلنج کرنے کے معاملے پر ہائی کورٹ میں ایک حلفیہ بیان دائر کیا ہے جس میں انہوں نے اس کی آئینی حیثیت کا دفاع کیا ہے۔
ہائی کورٹ کے سامنے جمع کرائے گئے ایک حلف نامے میں جموں و کشمیر حکومت نے یہ دعویٰ کیا کہ پی ایس اے ایکٹ اگرچہ سابق ریاست جموں و کشمیر پر نافذ ہوتا تھا تو جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے ذریعہ پارلیمنٹ نے اس ایکٹ کو برقرار رکھا ہے۔
حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے تمام قوانین کو برقرار رکھا گیا ہے جسے پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت مرکز کے زیر انتظام خطے جموں و کشمیر کے لئے قوانین سمجھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے یہ حلف نامہ پی ایس اے ایکٹ کے سیکشن 18 کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے کے لئے ایک عرضی کے جواب میں دائر کیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ درخواست ایڈوکیٹ مصطفیٰ ایم ایچ کی جانب سے فائل کی گئی تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے بعد پی ایس اے ایکٹ کا سیکشن 18 آئین کے آرٹیکل 22 (7) کی زد میں آ کر ختم ہو جاتا ہے اور اب جموں و کشمیر پر اس کا کوئی اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر حکومت نے اس سیکشن کی آئینی حیثیت اور قانونی جواز کے حق میں ہائی کورٹ کے سامنے ایک بیانِ حلفی دائر کر کے اس کا دفاع کیا ہے۔