وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے تعمیر و ترقیاتی کا کام موجودہ حالات کی وجہ سے یا تو ٹھپ پڑے ہیں یا ان پر انتہائی سست رفتاری سے کام چل رہا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق تقریباً 1500سے زائد تعمیراتی کام جن میں ہسپتال، پارکنگ، عمارتیں اور سرکاری رہائشی تعمیرات قابل ذکر ہیں، پوری طرح بند پڑے ہیں۔
تاہم جموں و کشمیر گورنر کے مشیر فاروق خان نے دعویٰ کیا کہ وادی میں ’’تعمیراتی کام چل رہے ہیں۔‘‘
گزشتہ ماہ 5اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی اور اس سے قبل امرناتھ یاتریوں اور وادی کی سیر کے لیے آئے سیاحوں کو اپنا دورہ اور سیر بیچ میں ہی ترک کرکے کشمیر چھوڑنے کی ایڈوائزری کے بعد یاتریوں اور سیاحوں نے ہی نہیں بلکہ کشمیر آئے مختلف کاروباریوں، کاریگروں اور مزدوروں نے بھی وادی چھوڑ کر اپنے وطن لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا۔
موجودہ نامساعد حالات کے دوران غیر مقامی مزدوروں اور کاریگروں کی کمی، تعمیر و مرمت کے لیے درکار اشیاء کی قلت کے باعث مختلف سرکاری تعمیراتی کام کاج پر برا اثر پڑا ہے۔
ذرائع کے مطابق وادی میں دو سو کروڑ روپے کی لاگت سے جاری مختلف تعمیراتی کام بالکل ٹھپ ہیں جن کا ’’امسال دوبارہ کام شروع کرنا بظاہر مشکل دکھائی دے رہا ہے۔‘‘
سرکاری افسران کے مطابق رواں برس ان ادھورے تعمیراتی پروجیکٹز پر کام شروع کرنا ممکن نہیں ہو سکے گا۔ ان کے مطابق ایک طرف سے غیر ریاستی مزدوروں و کاریگروں کا واپس لوٹنا ناممکن سا لگ رہا ہے، وہیں دوسری جانب وادی میں سردی بھی شروع ہونے ہی والی ہے جس کی وجہ سے دوبارہ کام شروع کرنا مشکل ہے۔
تاہم جموں و کشمیر گورنر کے مشیر فاروق خان نے دعویٰ کیا کہ وادی میں ’’تعمیراتی کام چل رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سرکار کوشش کر رہی ہے کہ لوگوں کے لیے خوشگوار ماحول بنایا جائے تاکہ تعمیراتی کام جاری رہیں۔