مرادآباد: سماج وادی پارٹی کے ایک وفد نے پیر کے روز مرادآباد ضلع جیل میں سنبھل تشدد کیس کے ملزمین سے ملاقات کی۔ اس دوران وفد نے جھوٹے مقدمات کا سامنا کر رہے لوگوں کو قانونی مدد کا یقین دلایا۔ یہ جانکاری سابق لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ اور مرادآباد کے میئر ایس ٹی حسن نے دی۔
وفد کی قیادت کرنے والے حسن نے مزید بتایا کہ، ہم نے جیل میں تقریباً ایک گھنٹہ کچھ ملزمان سے ملاقات کی۔ ہم نے ملاقات کے لیے جیل حکام سے پہلے ہی رابطہ کیا تھا اور اس کے بعد دورہ طے کیا گیا تھا۔
جیل کے ایک اہلکار کے مطابق ملاقات کی سہولت کے لیے پیشگی پرچیاں جمع کرائی گئی تھیں۔ امروہہ ضلع کے نوگاون سادات سے ایم ایل اے سمرپال سنگھ اور ٹھاکردوارہ کے نواب جان خان پر مشتمل وفد میں 15 لوگ شامل تھے۔
جیل کے باہر بات کرتے ہوئے ایس ٹی حسن نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ، سنبھل تشدد کے بعد گرفتار کیے گئے بہت سے لوگ یہاں قید ہیں۔ ایسے واقعات کے دوران اکثر بے گناہ راہگیر اس صورتحال میں پھنس جاتے ہیں۔ ہم یہاں جھوٹے مقدمات میں قید لوگوں کو قانونی مدد فراہم کریں گے اور انصاف کو یقینی بنائیں گے۔
بی جے پی نے سماجوادی سمیت اپوزیشن جماعتوں پر سنبھل کو سیاسی سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بی جے پی کی اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے، حسن نے کہا کہ، جو لوگ منی پور میں جاری تشدد کو نظر انداز کرتے ہیں اور اس کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے میں ناکام رہتے ہیں، انہیں سنبھل کو سیاسی پوزیشن کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
حسن نے کہا کہ وفد نے جیل کے اندر تین خواتین سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے مزید کہا، کچھ نے اپنے مسائل بیان کئے جب کہ کچھ صرف روتے رہے ایک لفظ بھی نہ بول سکے۔
واضح رہے، سنبھل میں 10 دسمبر تک باہری لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔ کانگریس کے ایک وفد کو پیر کو لکھنؤ میں تشدد زدہ ضلع کا دورہ کرنے سے روکے جانے پر، ایس ٹی حسن نے کہا، یہ ہماری روایت اور عمل ہے کہ غمزدہ، مصیبت زدہ اور مصیبت میں گھرے لوگوں سے ملیں۔ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ جمہوریت کے لیے اچھا اشارہ نہیں ہے۔
سنبھل میں 19 نومبر سے تناؤ میں اضافہ ہوا، جب ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے نچلی عدالت نے مغل دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کی اجازت دی۔ عرضداشت میں مسجد کی جگہ پر پہلے ہری ہر مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
24 نومبر کو دوسرے سروے کے دوران شہر میں تشدد پھوٹ پڑا۔ سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ اس کے بعد ہونے والے تشدد میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
پولیس نے تشدد کے سلسلے میں 2,750 سے زیادہ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جن میں سے زیادہ تر نامعلوم ہیں۔ ان لوگوں میں سماج وادی پارٹی کے سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمان اور مقامی ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال بھی شامل ہیں۔
جہاں پولیس اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے، وہیں تین رکنی عدالتی کمیشن بھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: