سرینگر سے نئی دہلی ہوائی سفر کرنے والے مسافروں نے سرینگر سے دہلی ہوائی کرایہ میں یکایک اضافہ ہونے پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ لوگوں خاص کر طلبا اور بیماروں کو لاحق پریشانیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔
وسیم احمد نامی ایک شہری، جس کو بغرض تجارت دلی جانا تھا، نے کہا کہ ہوائی کرایے میں اچانک ہوئے بے تحاشا اضافے سے کئی لوگوں نے اپنے طے شدہ پروگرام ہی معطل کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'آج سے دو ہفتے قبل دلی کے لئے ہوائی ٹکٹ زیادہ زیادہ دو ہزارروپے میں ملتی تھی لیکن آج یہی ٹکٹ کم سے کم چار ہزار روپے میں ملتی ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں نے دلی جانے کا پروگرام ہی ملتوی کیا، مجھے خود بھی تجارت کے سلسلے میں دلی جانا تھا لیکن ہوائی کرایہ میں ہوئے بے تحاشا اضافے کے باعث میں نے بھی فی الوقت پروگرام موخر کیا'۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہفتہ پہلے نئی دہلی تک کے لیے ہوائی ٹکٹ نکالیں گے تو تب بھی کم سے کم چار ہزار روپے میں ٹکٹ ملتی ہے اور اگر مجبوری کے عالم میں ہوائی ٹکٹ نکالنی پڑے گی تو چھ ہزار روپے سے کم ٹکٹ کا ملنا ناممکن ہے۔
ارشاد احمد نامی ایک شہری نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث ہوائی ٹکٹ نکلانا بھی ایک مشکل معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث یہاں ہوائی ٹکٹ نکالنا بھی بہت ہی مشکل کام ہے کیونکہ جب یہاں انتطامیہ کی طرف سے قائم این آئی سی سنٹروں میں جاتے ہیں تو ایس ایم ایس سروس پر عائد پابندی کی وجہ سے موبائیل فونوں پر او ٹی پی نمبر نہیں آتا ہے جس کی وجہ سے ٹکٹ ہی نکلتی ہے'۔
موصوف شہری نے کہا کہ اب یہاں لوگوں کو ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو موجودہ حالات میں بہت ہی کٹھن کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ' ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے لوگوں کو ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے خاص کر دور افتادہ علاقوں کے رہنے والوں کے لئے موجودہ حالات کے چلتے یہ ناممکن بات ہے'۔
ادھر ذرائع نے مطابق سرینگر کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جو ہوائی کرایے میں اضافے کا باعث بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جس سے ہوائی کرایے میں اضافہ ہوا کیونکہ جب ڈیمانڈ بڑھ گئی تو ظاہر ہے کہ کرایہ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سرینگر ہوائی اڈے پر شام کی پروازوں کو بھی معطل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسافروں کی تعداد میں کمی واقع ہونے کے پیش نظر شام کی پروازوں کی معطل کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ کم وبیش تین ماہ سے غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث باعث بیرون ریاست کے سیاح اور دیگر لوگ وادی کا رخ نہیں کررہے ہیں۔