واضح رہے کہ جموں کشمیر میں پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تمام سیاسی رہنما گرفتار کر لیے گئے یا پھر نظر بند رکھے گئے ہیں۔ گذشتہ دنوں حکومت نے تمام 34 سیاسی رہنماؤں کو سردیوں کے ایام کے پیش نظر سرینگر کے سنتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب سیاسی رہنماؤں کو سنتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کیا جارہا تھا تو انہوں نے پولیس پر زیادتی کا الزام عائد کیا۔
زیر حراست رہنماؤں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ رہنماؤں کو ایم ایل اے ہاسٹل میں انتہائی غیر انسانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان تک ضروری اشیا بھی نہیں پہنچنے دی جا رہی ہے۔
پی ڈی پی کے سینیئر رہنما سرتاج مدنی کے بیٹے ثاقب مدنی نے کہا کہ ' انتظامیہ کو رہنماؤں کو حراست میں رکھنے کے لیے کوئی پریشانی نہیں ہے بلکہ پریشانی ان کے اہل خانہ کو ہو رہی ہیں۔ ہر کسی کے اہل خانہ کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ان کے والد کے لیے انہیں ضروری اشیا لے جانے کی اجازت نہیں دی۔ جبکہ انہیں چند چیزوں کی سخت ضرورت تھی۔
جن رہنماؤں کو ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کیا گیا ہیں ان میں علی محمد ساگر، سلمان ساگر، سجاد لون، یاسر ریشی، شاہ فیصل، ڈاکٹر ویری، نعیم اختر اور وحید پرہ قابل ذکر ہیں۔