کشمیر میں موجودہ نامساعد حالات کے دوران اب بچوں کے مستقبل کو تاریکی سے بچانے کے لیے وادی کے بیشتر علاقوں میں رضاکارانہ طور پر کمیونٹی ٹیوشن مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
ان کمیونٹی ٹیوشن مراکز میں علاقے کے طلبا و طالبات کو مقامی اساتذہ پڑھانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔ان مراکز میں طلباء کی کافی تعداد نظر آرہی ہے۔
بچوں کو تعلیمی نقصان سے بچانے اور طلبا کا نصاب مکمل کرنے کے لیے مقامی نوجوانوں نے بچوں کو پڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ ان کے اس قدم کی مقامی باشندے جم کر ستائش کر رہے ہیں۔
کشمیر کے گرمائی زون سے تعلق رکھنے والے تعلیمی اداروں میں اکتوبر سے دسمبر تک تمام کلاسز کے امتحانات ہوا کرتے ہیں لیکن وادی کی موجودہ صورتحال کے دوران رواں ماہ ستمبر کے آخر میں بھی طلباء کا نصاب مکمل نہیں ہوسکا۔ تاہم ان کمیونٹی ٹیوشن مراکز کے قیام سے بچوں میں امید جگ گئی ہے کہ ان کا تعلیمی سال برباد نہیں ہوگا۔
انتظامیہ نے اگرچہ وادی میں تمام تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل بحال کرنے کے کئی دعوے کیے لیکن وہ دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد آج مسلسل 52ویں روز سے بندشیں اور مواصلاتی نظام پر جزوی پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔