قابل ذکر ہے کہ آغا سید حسن پانچ اگست سے بڈگام میں واقع اپنی رہائش گاہ پر مسلسل نظر بند ہیں جس کے باعث وہ تاریخی و مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں تاریخی عشرہ مجالس پڑھنے سے قاصر رہ گئے تھے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ شب آغا سید حسن کے وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام میں واقع سہ منزلہ رہائشی مکان سے آگ کے شعلے بلند ہوئے۔ مکان کو چشم زدن میں شعلوں نے اپنی زد میں لے لیا جس کے باعث مکان کی دو منزلیں خاکستر ہوگئیں۔
ان کے رزشتہ داروں کا کہان ہے کہ آگ سے نہ صرف کروڑوں روپئے کا نقصان ہوا ہے بلکہ اسلامی و دیگر علوم کی بعض نایاب کتب پر مشتمل ایک لا ثانی کتب خانہ بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے علاوہ ازیں بعض اہم دستاویز بھی جل گئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے عملے، پولیس اور مقامی لوگوں نے کئی گھنٹوں کی محنت ومشقت کے بعد آگ پر قابو پالیا۔
محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگ گئی ہے تاہم اس سلسلے میں اصلی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس تھانہ بڈگام کے سٹیشن ہائوس آفیسر محمد رفیع نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق شارٹ سرکٹ ہی آگ لگنے کی وجہ ہے تاہم اصلی وجہ جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔
تاہم خاندانی ذرائع کے مطابق جس کمرے سے آگ نمودار ہوئی وہاں بجلی بند تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ ہماری رہائش گاہ سے صرف چند منٹ دور ہی واقع ہے لیکن عملہ کی تساہل پسندی اور ناکارہ میشنری کے باعث آگ نے زیادہ نقصان کیا۔