یہ پیشرفت ایک دن بعد ہوئی ہے جب جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے چار وکلاء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس ہنگامے کی پیش کش کی تھی اور ان سے اپنا موقف طلب کیا کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہیں چلائی جائے۔
جموں و کشمیر انتطامیہ نے بھی وکلاء سے لوگوں کے مفاد میں احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی تھی اور یقین دلایا کہ ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کوشش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جموں خطے کے وکالاء نے یکم نومبر کو ہڑتال کی کال دی تھی جو 13 دسمبر کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
حکومت کے حالیہ فیصلہ کے خلاف جموں کے وکالاء نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ بتادیں کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ مقامی قانونی کورٹز کو اپنے دستاویزات متعلقہ محکمہ داخل کرنے ہونگے۔
ایسوسی ایشن کے صدر ابھینو شرما کے مطابق جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 10 دسمبر کو ہونے والی میٹنگ میں انتظامیہ کی طرف سے دی گئی یقین دہانی پر جاری احتجاج کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 18 دسمبر سے ہائی کورٹ سمیت تمام عدالت میں کام شروع کرے گا ۔
انہوں نے کہا کہ جنرل ہاؤس نے ڈویژن بینچ کی جانب سے احتجاج کرنے والے چند وکلا کو سوموٹو شو کاز نوٹس پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس خیال میں کہا کہ بار کے ذریعہ متحدہ سے اس نوٹس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔