جموں و کشمیر 'اپنی پارٹی' کے صدر الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں نیا ڈومسائل قانون نافذ کرکے عوام کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے پارلیمان میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کیلئے بہتر ڈومسائل قانون لاگو کریں گے، لیکن جو نوٹیفکیشن جاری کی جا چکی ہے یہ انکے وعدوں کے برعکس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھروسہ تھا کہ مرکزی سرکار انکو زمین اور نوکریوں کے قوانین کا تحفظ برقرار رکھی گی، لیکن آج واضح ہوگیا کہ انکے ساتھ دھوکا کیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر 'اپنی پارٹی' کو یہ فیصلہ قبول نہیں ہے اور کووڈ 19 سے درپیش صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی سرکار کو اس حکمنامے کو التوا میں رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک نوٹیفیکیشن ہے جس پر عدالتی جائزی بھی لیا جا سکتا ہے۔
غور طلب ہے کہ الطاف بخاری نے گذشتہ ماہ 'اپنی پارٹی' لانچ کی تھی جس کا منشور جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ واپس لینے کے ساتھ ساتھ ڈومسائل اور نوکریوں کے تحفظ برقرار رکھنے کی یقین دہانی کی گئی تھی۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ انکو یقین ہے کہ مرکزی سرکار جموں و کشمیر کے ڈومسائل قانون میں کوئی ترمیم نہیں کری گی۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی سرکار نے بدھ کو نیا ڈومسائل قانون لاگو کیا ہے۔ اس سے قبل دفعہ 35 اے کے تحت سٹیٹ سبجکٹ قانون لاگو کرنا یا اس میں ترمیم کرنے کے اختیارات جموں و کشمیر کی قانون سازیہ کو تھے۔
لیکن گزشتہ برس پانچ اگست کو بی جے پی سرکار نے دفعہ 370 کے ساتھ ساتھ 35 اے کو کالعدم کرکے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔
مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں تنظیم نو قانون 2019 کا اطلاق کرکے قوانین کا نفاظ یا ترمیم کے اختیارات وزارت داخلہ کو حاصل ہے۔