ETV Bharat / state

لوک سبھا میں جموں و کشمیر بل کی حمایت نہ کرنے کی اپیل

پینتھرس پارٹی نے لوک سبھا میں جموں و کشمیر سے متعلق تاناشاہی بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

لوک سبھا میں جموں و کشمیر بل کی حمایت نہ کرنے کی اپیل
author img

By

Published : Aug 6, 2019, 9:37 PM IST

ریاست جموں کشمیر میں نیشنل پینتھرس پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر بھیم سنگھ نے لوک سبھا کے اراکین سے اپنا ووٹ ڈالنے سے پہلے جموں و کشمیر سے متعلق تاناشاہی بل کا احتیاط کے ساتھ مطالعہ کرنے کی درخواست کی، جس سے قومی اتحاد متاثر ہوسکتا ہے، جس طرح اسے راجیہ سبھا میں اس بل کو منظور کیا گیا ہے۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے اراکین پارلیمان سے پر زور درخواست کی ہے کہ وہ پہلے اس بل کا مطالعہ کریں، جو دفعہ 370 میں ترمیم کے لیے لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیتا ہے، جس میں آج ترمیم کی گئی۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ آرٹیکل 370 عارضی آرٹیکل 370 (1) کی شق کے طور پر جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دلچسپ بات ہے کہ پارلیمنٹ کو دفاع، خارجی امور اور مواصلات وغیرہ کے تین مضامین سے متعلق قانون بنانے کی طاقت نہیں سونپی گئی۔

معروف رکن پارلیمنٹ پروفیسر بھیم سنگھ نے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بل کی حمایت نہ کریں، جس کی وجہ سے ریاست جموں و کشمیر ڈھائی سو برس قدیم خصوصی درجہ، جسے مہاراجہ گلاب سنگھ نے سنہ 1846 میں قائم کیا تھا، اس سے محروم ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیرانتظام علاقہ کا درجہ دیا گیا، جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو قبول نہیں ہے۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ مرکز میں بی جے پی حکومت کی حمایت نہ کریں، جو جموں و کشمیر کو سنہ 1847 سے ملے خصوصی درجہ سے محروم کرنا چاہتی ہے۔

پینتھرز سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ جموں و کشمیر کومرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے معاملے پر بھارت اور اس سے باہر کے لوگوں کا مشورہ لیکر منظم کریں گے۔

انہوں نے لوگوں اور خاص طور پر جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے جموں و کشمیر کی سینکڑوں برس پرانی تاریخ کو بچانے کے لیے بی جے پی حکومت کے اس قدم کی مخالفت کرنے کی اپیل کی۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے بھارت کے صدر رام ناتھ کووند سے درخواست کی کہ وہ بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے مفاد میں اس بل پر دستخط نہ کریں۔

ریاست جموں کشمیر میں نیشنل پینتھرس پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر بھیم سنگھ نے لوک سبھا کے اراکین سے اپنا ووٹ ڈالنے سے پہلے جموں و کشمیر سے متعلق تاناشاہی بل کا احتیاط کے ساتھ مطالعہ کرنے کی درخواست کی، جس سے قومی اتحاد متاثر ہوسکتا ہے، جس طرح اسے راجیہ سبھا میں اس بل کو منظور کیا گیا ہے۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے اراکین پارلیمان سے پر زور درخواست کی ہے کہ وہ پہلے اس بل کا مطالعہ کریں، جو دفعہ 370 میں ترمیم کے لیے لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیتا ہے، جس میں آج ترمیم کی گئی۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ آرٹیکل 370 عارضی آرٹیکل 370 (1) کی شق کے طور پر جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دلچسپ بات ہے کہ پارلیمنٹ کو دفاع، خارجی امور اور مواصلات وغیرہ کے تین مضامین سے متعلق قانون بنانے کی طاقت نہیں سونپی گئی۔

معروف رکن پارلیمنٹ پروفیسر بھیم سنگھ نے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بل کی حمایت نہ کریں، جس کی وجہ سے ریاست جموں و کشمیر ڈھائی سو برس قدیم خصوصی درجہ، جسے مہاراجہ گلاب سنگھ نے سنہ 1846 میں قائم کیا تھا، اس سے محروم ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیرانتظام علاقہ کا درجہ دیا گیا، جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو قبول نہیں ہے۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ مرکز میں بی جے پی حکومت کی حمایت نہ کریں، جو جموں و کشمیر کو سنہ 1847 سے ملے خصوصی درجہ سے محروم کرنا چاہتی ہے۔

پینتھرز سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ جموں و کشمیر کومرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے معاملے پر بھارت اور اس سے باہر کے لوگوں کا مشورہ لیکر منظم کریں گے۔

انہوں نے لوگوں اور خاص طور پر جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے جموں و کشمیر کی سینکڑوں برس پرانی تاریخ کو بچانے کے لیے بی جے پی حکومت کے اس قدم کی مخالفت کرنے کی اپیل کی۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے بھارت کے صدر رام ناتھ کووند سے درخواست کی کہ وہ بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے مفاد میں اس بل پر دستخط نہ کریں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.