جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جوڈیشل آفیسرز کا تبادلہ مارچ اور ستمبر کے مہینوں میں سال میں دو بار کیا جائے گا۔
رجسٹرار جنرل جواد احمد کی جاری کردہ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ' انتظامیہ کے مفاد میں افسران کی مناسبیت اور ان کو کام کی مختلف نوعیت سے آشنا کرنا، افسران کی منتقلی / پوسٹنگ کے لئے بنیادی معیار ہوگا۔'
اس میں کہا گیا ہے کہ ' کسی بھی افسر کو اس کے ضلع اور آبائی شہر میں یا کسی بھی ضلع میں جہاں ان کا قریبی رشتے دار، شریک حیات، بیٹے، بیٹی، بھائی، بہن، بھتیجے، بھانجی، بھائی کام کر رہے ہو تو وہاں انہیں تعینات نہیں کیا جائے گا۔'
تبادلہ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ' جہاں تک ممکن ہو ایک ہی ضلع یا اس سے ملحقہ اضلاع میں شوہر اور بیوی (اگر دونوں عدالتی افسر بنتے ہیں) اور کسی بیماری میں مبتلا عدالتی آفیسر یا جس کو جسمانی طور پر چیلنج دیا گیا ہو اسے پوسٹنگ کی سہولت دی جائے گی۔'
اس میں کہا گیا ہے کہ ' جوڈیشل افسران دو سال میں ایک بار منتقل ہوتے ہیں یعنی پوسٹنگ کی مدت عام طور پر دو سال کی ہو سکتی ہے لیکن اگر عارضی طور پر صورتحال پیدا ہوجاتی ہے تو ان کا پہلے ہی تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ہارڈ اسٹیشن / ضلع میں جوڈیشل آفیسر کی پوسٹنگ کی مدت صرف ایک سال ہوگی۔
نئی پالیسی کے مطابق ' کوئی بھی افسر جو ہارڈ اسٹیشن / ضلع میں تعینات یا خدمات انجام دے رہا ہے وہ 4 سال کی میعاد تک اس طرح کے کسی دوسرے اسٹیشن / ضلع میں تعینات نہیں ہوگا۔'
اس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی عدالتی افسر کو جہاں تک ممکن ہو سکے ایک ہی ضلع میں دو بار تعینات نہیں کیا جاسکتا سوائے ڈسٹرکٹ جج کے۔
افسران کے تبادلے کو موثر بنانے کے لئے پالیسی میں لکھا گیا ہے کہ رجسٹرار جنرل جوڈیشل افسران سے تبادلہ کیے جانے والے اسٹیشنوں کے تین انتخاب پیشگی حاصل کرے گا اور تبادلہ / پوسٹنگ میں آسانی کے لیے چیف جسٹس / کمیٹی کے سامنے وہی رکھے گا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ' کسی بھی افسر کو عام طور پر کیڈر سے باہر ڈیپوٹیشن پر تعینات نہیں کیا جائے گا سوائے ایک بار سول جج (جونیئر ڈویژن)، سول جج (سینئر ڈویژن) اور ڈسٹرکٹ جج کی حیثیت سے کام کرنے کے بعد اور چیف جسٹس کی پیش کش کے سوا مستقل طور پر ڈیپوٹیشن جائز نہیں ہوگا۔