گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں اس دفعہ کو منسوخ کرنے کے دفاع میں کہا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگا کیونکہ آرٹیکل 370 سابق ریاست کی تعمیر و ترقی میں رکاوٹ حائل کرتا تھا۔'
تاہم ایک برس گزرنے کے بعد بھی وادیٔ کشمیر میں حالات غیر یقینی رہے ہیں اور آج بھی بدستور جاری ہیں۔
وادی کے عوامی و سیاسی حلقوں کو بی جے پی کے ترقی کے دعوے کھوکھلے نظر آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
دفعہ 370 کی منسوخی کا ایک سال، کشمیر میں حالات کتنے بدلے؟
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں گزشتہ ایک برس سے بی جے پی حکومت نے کوئی تعمیری کام نہیں کیا۔ البتہ اپنی پارٹی اور آر ایس ایس کا ایجینڈا مکمل کیا۔'
بھارت کی دیگر ریاستوں کی تعمیر و ترقی اور دیگر شعبوں کا موازنہ کر کے جموں و کشمیر ترقی کی اس فہرست میں کئی ریاستوں سے آگے ہے۔
پانچ اگست سے قبل ترقی کا ڈاٹا اگر دیکھا جائے تو جموں و کشمیر کی پوزیشن دیگر ریاستوں سے بہتر ہے۔
پانچ اگست کو انتظامیہ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کے خلاف امکانی احتجاج ہونے سے قبل ہی وادی میں سخت بندشیں عائد کی تھیں اور ہزاروں سیاسی رہنماؤں اور کارکنان بشمول ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو پابند سلال کر دیا-
ان بندشوں سے عوامی اور سرکاری نقل و حرکت مکمل طور پر آٹھ ماہ تک معطل رہی جس سے وادی کے تمام تعمیری کام ٹھپ پڑے تھے۔ ایک سال مکمل ہونے کے بعد بھی وادی کی ترقی کی حالت ابتر نظر آ رہی ہے۔
وادی کے عوامی و سیاسی حلقوں کو بی جے پی کے ترقی کے دعوی کھوکھلے نظر آرہے ہیں۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں گزشتہ ایک برس سے مرکز کی بی جے پی حکومت نے کوئی تعمیری کام نہیں کیا۔ البتہ اپنی پارٹی اور آر ایس ایس کا ایجینڈا مکمل کیا۔'
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے پی ڈی پی کے سرینگر ضلع کے رہنما رؤف ڈار نے بتایا کہ 'کشمیر میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کی تعداد یہاں کی تعمیر و ترقی کا واضح میزانیہ ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'کشمیر کے حالات گزشتہ ایک برس سے ابتر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ ترقی کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آرہا ہے۔ بھارت کی دیگر ریاستوں کی تعمیر و ترقی اور دیگر شعبوں کا موازنہ کرکے جموں و کشمیر ترقی کی اس فہرست میں کئی ریاستوں سے آگے ہے۔ پانچ اگست سے قبل ترقی کا ڈاٹا اگر دیکھا جائے تو جموں و کشمیر کی پوزیشن دیگر ریاستوں سے بہتر ہے۔'
اقتصادی تجزیہ نگار اعجاز ایوب کہتے ہیں کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر کی ترقی نہیں ہو سکتی جب تک ترقی کے لیے درکار سازگار ماحول اور بنیادی ضروریات دستیاب نہ ہوں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر کی اقتصادیت کو گزشتہ پانچ اگست سے 40 کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا جس سے یہاں بے روزگاری کی شرح میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔'