گزشتہ برس اکتوبر ماہ میں عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے پولیس کے ایک بیان کے مطابق سرخیوں میں بننے رہنے والے جامعہ سراج العلوم امام صاحب شوپیان میں 72 واں یوم جمہوریہ بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔
جنوبی کشمیر کا یہ مشہور مدرسہ شوپیان ضلع کے ہیلو امام صاحب علاقے میں 1992ء میں قائم ہوا اور تب سے لیکر آج تک اس ادارے میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم سے کئی طلباء فیضیاب ہوئے ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر ماہ میں یہ ادارہ اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب جموں وکشمیر پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران خفیہ ادارے کی رپورٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا تھا کہ 'اس اسکول کا نام جامعہ سراج العلوم امام صاحب ہے۔ اس اسکول کے تین اساتذہ پر ہم پہلے ہی پبلک سیفتی ایکٹ ( پی ایس اے) عائد کر چکے ہیں۔ ان کے نام عبدالحق بٹ، رئووف بٹ اور محمد یوسف وانی ہیں۔ اس کے علاوہ ہم پانچ تا چھ اساتذہ پر سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت کیس درج کر چکے ہیں۔
آئی جی پی وجے کمار نے مزید بتایا تھا کہ' یہ اسکول ہماری نگرانی میں ہے۔ یہ اسکول جماعت اسلامی کے ساتھ منسلک ہے۔ ابھی تک ہم اس سکول سے وابستہ افراد کے خلاف ہی کارروائی کر رہے ہیں۔ ضرورت پڑی تو ادارے کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی"۔
پولیس کے اس بیان کے بعد جامعہ سراج العلوم کے چیئرمین محمد یوسف منتو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ' میں پولیس کی طرف سے دیئے گئے سبھی بیانات کو مسترد کرتا ہوں اور ہمارے ادارے میں کسی بھی استاد کو نہ تو گرفتار کرلیا گیا ہیں نہ ہی جو پولیس کی طرف سے تین اساتذہ کے نام سامنے آئے ہیں۔ ان میں کسی کا تعلق ہمارے ادارے سے ہیں۔'
بعد میں اس ادارے کے چیئرمین نے بتایا کہ' اگر کوئی بھی ایجنسی ہمارے ادارے کی تحقیقات کرنا چاہے تو کرسکتی ہے اور اگر کھبی بھی ہمارے ادارے کی طرف سے کسی عسکریت پسند کو کسی بھی طرح کی مدد ہم نے فراہم کی ہو تو ہمیں جو بھی سزا دی جائے منظور ہوگئی۔ تاہم بعد میں اس مسلئہ پر کوئی بھی بیان سامنے نہیں آیا۔'
آج 72 ویں یومِ جمہوریہ کے موقع پر فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز نے مقامی لوگوں کے ساتھ اس تعلیمی ادارے میں یومِ جمہوریہ کی تقریب بڑے بڑے جوش و خروش کے ساتھ منائی۔
اس دوران امام صاحب کے نمبردار نے قومی پرچم لہرایا۔ جبکہ اس موقع پر عام لوگوں نے بھی شرکت کی۔