اس سلسلے میں اشفاق محمود نے کہا کہ ’’' ڈوڈو ڈراپ ‘‘ ایپلی کیشن چینی ‘شیئر اِٹ’ ایپ کا متبادل ہے۔ بھارتی حکومت نے ڈیٹا کی خلاف ورزی کی وجہ سے متعدد چینی ایپس پر پابندی عائد کردی ہے اور ان ایپس میں شیئر اِٹ بھی تھی جو فائلوں کو شیئر کرنے کے لئے خوب استعمال کی جاتی تھی۔ پابندی کی وجہ سے صارفین کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور اسی لئے میں نے فائل شیئرنگ ایپ بنانے کا فیصلہ کیا۔
"ڈوڈو ڈراپ" کے ذریعہ صارفین آڈیو ، ویڈیوز، تصاویر اور حتی کہ اپنی تحریریں بھی ایک دوسرے کو شیئر کرسکتے ہیں'۔
اشفاق نے بتایا کہ اس ایپلی کیشن کو تیار کرنے میں انھیں چار ہفتوں کا وقت لگا اور اسے رواں سال یکم اگست کو لانچ کیا گیا۔ ’ڈوڈو ڈراپ‘ ایپلی کیشن میں 480 ایم بی پی ایس تک کی منتقلی کی جاسکتی ہے ، جو شیئر اِٹ ایپ سے بھی تیز ہے اور استعمال میں بہت آسان بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا 'وزیراعظم نے ہمیشہ غیر ملکی مصنوعات اور دوسروں پر انحصار کم کرنے اور بھارت پر مبنی ایپس کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ میں نے ملکی سطح پر مبنی فائل شیئرنگ ایپ تیار کرکے ‘آتم نربھر بھارت’ کے اقدام کا حصہ بننے کی کوشش کی ہے۔ میں بھارت کے لئے عالمی معیار کے ایپس تیار کرنا چاہتا ہوں '۔
اشفاق کے والد پرویز احمد چودھری نے کہا کہ ہم اسکی ہر طرح سے مدد جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ جولائی میں بھارتی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی (MEITY) نے 47 ایپس پر پابندی عائد کردی تھی، جو جون کے اوائل میں کالعدم قرار دی گئی 59 ایپس کی مختلف شکلیں اور کلون کاپیاں تھیں۔ ان کالعدم کلونوں میں شیئر اِٹ لائٹ، ٹِک ٹاک لائٹ ، ہیلو لائٹ، wیگو لائیو لائٹ اور وی ایف وائی لائٹ شامل تھے۔
یہ پابندی مشرقی لداخ خطے میں چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے دوران عمل میں آئی۔ چینی افواج کے ساتھ تصادم میں بھارت کے درجنوں جوان ہلاک ہوئے تھے۔