ETV Bharat / state

جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جائے گا - وزیر اعلی مفتی محمد سید کے ساتھ پبلک سروس کمیشن کی تشکیل پر متعدد بات چیت

جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے اعلیٰ درجے کے سرکاری عہدوں کیلئے تامتھانات اور تقرریاں کرنے والے اہم ادارے جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن (جے کے پی ایس سی) کی تشکیل نو کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جائے گا
author img

By

Published : Nov 23, 2019, 2:58 PM IST

Updated : Nov 23, 2019, 3:48 PM IST

سرکاری ذرائع کے مطابق کمیشن کیلئے نئے چیئرمین اور ممبرز کو نامزد کیا جائے گا جس کے ساتھ ہی موجودہ چیئرمین لطیف الزمان دیوا اور دیگر ممبران کی مدت کار ختم ہوگی۔

جموں و کشمیر  پبلک سروس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جائے گا
جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جائے گا

پبلک سروس کمیشن، جموں و کشمیر میں کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کیلئے امتحان اور انٹرویو منعقد کرتا تھا جس کے تحت اعلیٰ سرکاری عہدوں کیلئے تعیناتی عمل میں لائی جاتی تھی۔ یہ ادارہ دیگر محکموں میں سبھی گزیٹڈ تقرریاں عمل میں لانے کا مجاز تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق کمیشن کی ساخت کے بارے میں سابق گورنر نریندر ناتھ ووہرہ نے کئی اعتراضات اٹھائے تھے۔ انہوں نے عمر عبداللہ کے دور اقتدار میں سابق آئی اے ایس افسر خورشید احمد گنائی کو کمیشن کا چیئرمین نامزد کئے جانے اور کئی دیگر افراد کو بحیثیت ارکان نامزد کئے جانے پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد حکومت کے پینل کو منسوخ کیا گیا تھا۔

بعد میں ووہرا نے سنہ 2015 میں اس وقت کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے ساتھ پبلک سروس کمیشن کی تشکیل پر متعدد بات چیت کی تھی۔ انکا ایک اعتراض یہ تھا کہ لطیف الزمان دیوا، کمیشن کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کیلئے جونیئر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پی ایس سی میں ایسے اور بھی افراد تھے جن کی سفارش میرٹ اور کالیفکیشن کے بجائے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

بتادیں کہ اس وقت وزیر اعلیٰ، جو کہ سیاسی ایگزیکٹیو ہیڈ ہوتے تھے، نے چیئرمین اور دیگر اراکین کو حلف دلایا تھا ، گورنر نے نہیں۔ ووہرا نے چند ممبروں کی سفارش سے اپنی رائے ظاہر نہیں کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 93 کے مطابق پی ایس سی کو جموں و کشمیر ریکوٹرینگ ایجنسی کی حیثیت بدستور رکھی گئی ہے۔

میڈیا میں سابق بیوروکریٹ کل بھوشن جنڈیال ، جو ماضی میں خود بھی کمیشن کے رکن رہے ہیں، کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ' یہ بہت ہی الجھاؤ والا حکم نامہ ہے۔ جموں و کشمیر تنظیم نو کے سیکشن 93 کے مطابق اس حقیقت پر کوئی ابہام نہیں ہے کہ 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد پی ایس سی کام کرنا جاری رکھے گی۔ '

بھارتی آئین کے مطابق ہر ریاست میں پی ایس سی ہوگا اور یونین ٹریٹری میں میں یونین پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی عمل میں لائی جائے گی۔۔

رپورٹ کے مطابق پی ایس سی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تمام عہدوں کے لیے امتحانات اور انٹرویو بند کردیئے ہیں۔ اس وجہ سے ہزاروں نوجوانوں میں مایوسی پھیل گئی ہے، جنھوں نے مختلف عہدوں کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کمیشن کیلئے نئے چیئرمین اور ممبرز کو نامزد کیا جائے گا جس کے ساتھ ہی موجودہ چیئرمین لطیف الزمان دیوا اور دیگر ممبران کی مدت کار ختم ہوگی۔

جموں و کشمیر  پبلک سروس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جائے گا
جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن کو دوبارہ تشکیل دیا جائے گا

پبلک سروس کمیشن، جموں و کشمیر میں کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کیلئے امتحان اور انٹرویو منعقد کرتا تھا جس کے تحت اعلیٰ سرکاری عہدوں کیلئے تعیناتی عمل میں لائی جاتی تھی۔ یہ ادارہ دیگر محکموں میں سبھی گزیٹڈ تقرریاں عمل میں لانے کا مجاز تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق کمیشن کی ساخت کے بارے میں سابق گورنر نریندر ناتھ ووہرہ نے کئی اعتراضات اٹھائے تھے۔ انہوں نے عمر عبداللہ کے دور اقتدار میں سابق آئی اے ایس افسر خورشید احمد گنائی کو کمیشن کا چیئرمین نامزد کئے جانے اور کئی دیگر افراد کو بحیثیت ارکان نامزد کئے جانے پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد حکومت کے پینل کو منسوخ کیا گیا تھا۔

بعد میں ووہرا نے سنہ 2015 میں اس وقت کے وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے ساتھ پبلک سروس کمیشن کی تشکیل پر متعدد بات چیت کی تھی۔ انکا ایک اعتراض یہ تھا کہ لطیف الزمان دیوا، کمیشن کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کیلئے جونیئر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پی ایس سی میں ایسے اور بھی افراد تھے جن کی سفارش میرٹ اور کالیفکیشن کے بجائے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

بتادیں کہ اس وقت وزیر اعلیٰ، جو کہ سیاسی ایگزیکٹیو ہیڈ ہوتے تھے، نے چیئرمین اور دیگر اراکین کو حلف دلایا تھا ، گورنر نے نہیں۔ ووہرا نے چند ممبروں کی سفارش سے اپنی رائے ظاہر نہیں کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 93 کے مطابق پی ایس سی کو جموں و کشمیر ریکوٹرینگ ایجنسی کی حیثیت بدستور رکھی گئی ہے۔

میڈیا میں سابق بیوروکریٹ کل بھوشن جنڈیال ، جو ماضی میں خود بھی کمیشن کے رکن رہے ہیں، کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ' یہ بہت ہی الجھاؤ والا حکم نامہ ہے۔ جموں و کشمیر تنظیم نو کے سیکشن 93 کے مطابق اس حقیقت پر کوئی ابہام نہیں ہے کہ 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد پی ایس سی کام کرنا جاری رکھے گی۔ '

بھارتی آئین کے مطابق ہر ریاست میں پی ایس سی ہوگا اور یونین ٹریٹری میں میں یونین پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی عمل میں لائی جائے گی۔۔

رپورٹ کے مطابق پی ایس سی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تمام عہدوں کے لیے امتحانات اور انٹرویو بند کردیئے ہیں۔ اس وجہ سے ہزاروں نوجوانوں میں مایوسی پھیل گئی ہے، جنھوں نے مختلف عہدوں کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

Intro:Body:

J&K Public Service Commission (JKPSC) to be reconstituted


Conclusion:
Last Updated : Nov 23, 2019, 3:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.