مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں ایک قرار داد پیش کی جس کے مطابق جموں و کشمیر کی ریاستی شناخت ختم کرکے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا ۔
لیہہ ضلع میں جہاں بودھ مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی آبادی اکثریت میں ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کررہے تھے لیکن مسلم اکثریتی ضلع کرگل میں اس مطالبے کی مخالفت کی جارہی تھی۔
لیہہ کے ایک شہری نے بتایا کہ یونین ٹیرٹری کا اعلان ہونے سے انکی دیرینہ مانگ پوری ہوگئی ہےانہوں نے تاہم کہا کہ یونین ٹیریٹری کو قانون سازی کا اختیار بھی ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ لداخ یونین ٹیریٹری کو قانون سازی کا اختیار نہیں ہوگا جبکہ جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری کو یہ اختیار دیا جائے گا۔
مرکزی حکومت نے لداخ کو پہلے ہی انتظامی طور جموں و کشمیر سے الگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ 1994 میں لیہہ میں خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ابتدائی طور کرگل میں ترقیاتی کونسل کا نظریہ تسلیم نہیں کیا گیا لیکن 2002 میں کرگل میں بھی اسکا اطلاق کیا گیا۔
لیکن دو علیحدہ ترقیاتی کونسلز قائم ہونے کے باوجود، خطہ لداخ انتظامی طور کشمیر صوبے کا ایک حصہ رہا چنانچہ لداخ میں جموں و کشمیر سے الگ ہونے کی آوازیں بدستور آرہی تھی۔
رواں برس کے فروری میں گورنر انتظامیہ نے لداخ کو صوبائی درجہ دیا جسکے بعد خطے کیلئے الگ ڈویژنل کمشنر اور صوبائی پولیس سربراہ کی تقرری عمل میں لائی گئی۔