مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر نے فلڈ فورکاسٹنگ کے ایک باہمی تعاون کے منصوبے کے لیے برطانیہ میں قائم خلائی ایجنسی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔
نیشنل سپیس انوویشن پروگرام (این ایس آئی پی) جو ایچ آر والنگ فورڈ نے آکسفورڈ یونیورسٹی، سیئرز اینڈ پارٹنرز (ایس پی ایل) اور ڈی-آربٹ کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے، ایک ایسا اقدام ہے جو برطانیہ میں مقیم تنظیموں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے مابین باہمی تعاون کے منصوبوں کی حمایت کرتا ہے۔
سرکاری ترجمان نے بتایا کہ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کا یہ ایک بڑا قدم ہے جو سیلاب سے ہونے والے متوقع نقصانات، لوگوں کو زخمی ہونے، عمارتوں کو نقصانات پہنچنے اور معاشی نقصان میں مدد فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال جموں وکشمیر میں فلڈ فورکاسٹنگ کوئی ایسا میکانیزم موجود نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ بین الاقوامی تعاون ماضی کے سیلاب کے واقعات کا تجزیہ کرنے اور پیش گوئی شدہ سیلاب اور ان کے اثرات کے مابین تعلقات کی نشاندہی کرنے میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ میکانیزم لوگوں، ان کے مکانات، فصلوں، مویشیوں اور نقل و حمل کے راستوں پر پڑنے والے اثرات کی پیش گوئی کرے گا۔ اس طرح سیلاب کے دوران لوگوں کو درپیش کئی چیلنجوں کو کم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوٹی انتظامیہ کو اس منصوبے پر کوئی اخراجات برداشت نہیں کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ سنہ 2014 میں وادی کشمیر میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جو کہ اتنا خوفناک تھا کہ اب تک اس کی یادیں وادی کے لوگ فراموش نہیں کر پائیں ہیں۔ ستمبر 2014 کے سیلاب نے کشمیر میں آناً فاناً کئی بستیاں تباہ کر دیں، جبکہ ہزاروں املاک کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے۔ تباہ کن سیلاب نے لاکھوں کنال اراضی پر پھیلی ہوئے فصلوں کو نیست و نابود کر دیا تھا۔