جموں و کشمیر کانگریس نے اتوار کے روز جموں و کشمیر کے تمام سابق وزراء اور قانون سازوں کی جائیدادوں اور اثاثوں کی تحقییقات کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے ریوینیو ریکارڈ میں اندراجات کو حذف کر کے نو لاکھ کنال اراضی کے تجاوزات ختم کر دیا ہے لیکن زمینی سطح پر اسے ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
جے کے پی سی سی کے چیف ترجمان رویندر شرما نے کہا 'یوٹی انتظامیہ کو سابق وزراء اور قانون سازوں کے ایسے تمام اراضی سودوں اور اثاثوں کی تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطح کا آزاد کمیشن تشکیل دینا چاہئے۔'
یہ بھی پڑھیں
تین کتابیں لکھنے والی نوعمر مصنفہ
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کے خاتمے کی ایک وجہ بدعنوانی کی روک تھام اور اس معاملے میں ملوث افراد کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنا تھا لیکن ایک برس بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔''
شرما نے دعویٰ کیا کہ متعدد اعلی قائدین خاص طور پر سابق وزراء کو کروڑوں روپے مالیت کی زمین کے غیر قانونی قبضے سے متعلق معاملات سے منسلک کیا جارہا ہے جو ان کی آمدنی غیر متناسب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اعلیٰ رہنماوں میں سے کسی پر بھی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ایسے تمام سودوں اور الزامات کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ان کو منظرعام پر لایا جائے۔'
شرما نے کہا کہ لوگوں کو میڈیا میں اور عوامی سطح پر ان لوگوں کے خلاف ان تمام سنگین الزامات کے بارے میں حقیقت جاننے کا حق ہے جنہوں نے ووٹ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'صرف ایک آزاد کمیشن کے تحت منصفانہ تحقیقات ہی سے عوام میں سچائی سامنے آسکتی ہے اور جو بھی قصوروار پایا جاتا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کچھ اعلی بیوروکریٹس اور افسران نے بھی غیر قانونی ذرائع سے بڑی دولت حاصل کی ہے اور ان میں اہم بنگلے اور دیگر جائیدادیں ہیں جن کی تفتیش کی جانی چاہئے اور مناسب کاروائی کی جانی چاہئے۔''