بورڈ حکام کے مطابق رزلٹ گزٹ مختلف علاقوں کیلئے روانہ کردئے گئے جنہیں دیکھ کر طلبہ کو اپنے نتائج کا پتہ چلا۔
کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے امتحانی نتائج کیلئے پرانے اور ترک شدہ طریقے کا استعمال کیا گیا۔
بورڈ نے ویب سائٹس پر بھی نتائج دستیاب رکھے تھے لیکن انکی جانکاری کیلئے طلبہ اور انکے والدین کو کشمیر سے باہر رابطہ کرنا پڑا۔
کشمیر میں دن بھر لوگ ، مرکزی علاقے سے باہر مقیم دوستوں اور رشتہ داروں کو فون کرکے نتائج کا پتہ لگاتے رہے۔
گزشتہ برس 5 اگست کو کشمیر کی ریاستی حیثیت کا خاتمے اور ریاست سے دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن کے اختتام کے بعد عام لوگوں کیلئے انٹرنیٹ کی رسائی بند کردی گئی ہے۔
میٹرک کے طلبہ کا امتحان بھی اکتوبر میں انتہائی مخدوش حالات میں منعقد کیا گیا۔
ایک نجی اسکول کے استاد نے بتایا کہ یہ نتائج طلبہ کی اصل کارکردگی کو ظاہر نہیں کررہے ہیں کیونکہ اس برس کرفیو، ہڑتال اور احتجاج کی وجہ سے کئی ماہ تک تعلیمی ادارے بند رہے اور طلبہ نے معمول کے مطابق تعلیم حاصل نہیں کی۔