ETV Bharat / state

'رودار ہمیشہ زندہ رہے گا'

author img

By

Published : Apr 30, 2020, 11:17 PM IST

اپنے 30 سال کے فلمی کیریئر کے دوران عرفان خان نے نہ صرف تھیٹر اور ٹی وی کیریئر میں شاندار کامیابی حاصل کی بلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنا نام روشن کیا۔

' رودار ہمیشہ زندہ رہے گا'
' رودار ہمیشہ زندہ رہے گا'

رودار، پان سنگھ تومر، وصی اللہ خان اور مقبول یہ کچھ ایسے کردار ہیں جنہیں فلموں میں دلچسپی رکھنے والے ہرگز بھلا نہیں سکتے۔ یہ کردار تو بس ایک قلم کار کی تخلیق تھی۔ تاہم ان کو زندہ دل بنایا راجستھان کے ایک چھوٹے قصبے ٹونک کے رہنے والے صاحبزادہ عرفان علی خان نے۔

' رودار ہمیشہ زندہ رہے گا'
جہاں دا لنچ بکس، پان سنگھ تومر، پیکو، تلوار، ساتھ خون معاف، یہ سالی زندگی اور حیدر جیسی فلموں نے انہیں بالی ووڈ کا چوتھا خان بنا دیا۔ وہیں سلم ڈاگ ملینیئر، امیزنگ اسپائیڈر مین اور لائف آف پائی نے انہیں بینلاقوامی سطح پر مقبولیت دیں۔ پان سنگھ تومر میں شاندار اداکاری کے لیے انہیں قومی عزاز سے بھی نوازا گیا۔ بات کشمیر کی کہیں تو عرفان کی مقبولیت یہاں بھی کم نہیں۔ بشارت پیر کی لکھی گئی فلم حیدر میں رودار کا کردار نبھانا ایک اداکار کی قابلیت کا ثبوت ہے۔ وادی کے جانے مانے ہدایتکار مشتاق علی خان کا کہنا ہے کہ" عرفان جیسے اداکار بار بار نہیں پیدا ہوتے۔ اگر آج کل کے دور میں عرفان کی ایک چوتھائی قابلیت رکھنے والا اداکار بھی بالی وڈ میں آتا ہے تو ہم اس کو سلام کریں گے۔ 'ان کا مزید کہنا تھا کہ " عرفان نے چھوٹے موٹے ایڈ فلم سے لے کر ہالی وڈ تک اپنا لوہا منوایا ہے۔ وادی آئی تو ان سے کئی بار میری ملاقات ہوئی۔ بڑی نرم مزاج کے انسان تھے۔ اور ہر کسی سے محبت اور عزت سے ملتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ جب ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ بالی وڈ میں کشمیر کی حقیقت نہیں دکھائی جاتی۔ اس پر ان کا کہنا تھا آپ بالی ووڈ پر اتنی امید کیوں رکھتے ہو۔ سینیما آزاد ہے آپ اپنی نقطہ نظر سے فلم بنائی کون روکتا ہے۔ گوگل کل صاف دل انسان تھے۔"خان کا مزید کہنا تھا کہ " اگر آپ کو عرفان کی اداکاری کا نمونہ دیکھنا ہے تو حیدر دیکھو، تم قبول دیکھو اور سات خون معاف کو دیکھو۔ رودار کا کردار عرفان سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا تھا۔"غور طلب بات یہ ہے کہ عرفان کی وفات سے ٹھیک ایک ہفتے پہلے اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک ٹیم نے وادی میں تیار کیا گیا اپنا وینٹیلیٹر بنایا۔ اس وینٹیلیٹر کا نام رودار رکھا گیا۔ رودار کا مقصد کورونا وائرس سے جوجھ رہے مریضوں کی زندگی بچانا ہے۔ ای یو ایس ٹی کے بجٹ رودار کے انچارج شبیر احمد کا کہنا تھا کہ " رودار کا کام ہے زندگی دینا۔ اب عرفان نہیں ہے۔ لیکن ان کے نام پر رکھا گیا رودار زندگی بانٹنے کا کام کرتا رہے گا۔ عرفان نے خود حیدر میں کہا تھا کہ میں تھا، میں ہوں ،میں رہوں گا۔

رودار، پان سنگھ تومر، وصی اللہ خان اور مقبول یہ کچھ ایسے کردار ہیں جنہیں فلموں میں دلچسپی رکھنے والے ہرگز بھلا نہیں سکتے۔ یہ کردار تو بس ایک قلم کار کی تخلیق تھی۔ تاہم ان کو زندہ دل بنایا راجستھان کے ایک چھوٹے قصبے ٹونک کے رہنے والے صاحبزادہ عرفان علی خان نے۔

' رودار ہمیشہ زندہ رہے گا'
جہاں دا لنچ بکس، پان سنگھ تومر، پیکو، تلوار، ساتھ خون معاف، یہ سالی زندگی اور حیدر جیسی فلموں نے انہیں بالی ووڈ کا چوتھا خان بنا دیا۔ وہیں سلم ڈاگ ملینیئر، امیزنگ اسپائیڈر مین اور لائف آف پائی نے انہیں بینلاقوامی سطح پر مقبولیت دیں۔ پان سنگھ تومر میں شاندار اداکاری کے لیے انہیں قومی عزاز سے بھی نوازا گیا۔ بات کشمیر کی کہیں تو عرفان کی مقبولیت یہاں بھی کم نہیں۔ بشارت پیر کی لکھی گئی فلم حیدر میں رودار کا کردار نبھانا ایک اداکار کی قابلیت کا ثبوت ہے۔ وادی کے جانے مانے ہدایتکار مشتاق علی خان کا کہنا ہے کہ" عرفان جیسے اداکار بار بار نہیں پیدا ہوتے۔ اگر آج کل کے دور میں عرفان کی ایک چوتھائی قابلیت رکھنے والا اداکار بھی بالی وڈ میں آتا ہے تو ہم اس کو سلام کریں گے۔ 'ان کا مزید کہنا تھا کہ " عرفان نے چھوٹے موٹے ایڈ فلم سے لے کر ہالی وڈ تک اپنا لوہا منوایا ہے۔ وادی آئی تو ان سے کئی بار میری ملاقات ہوئی۔ بڑی نرم مزاج کے انسان تھے۔ اور ہر کسی سے محبت اور عزت سے ملتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ جب ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ بالی وڈ میں کشمیر کی حقیقت نہیں دکھائی جاتی۔ اس پر ان کا کہنا تھا آپ بالی ووڈ پر اتنی امید کیوں رکھتے ہو۔ سینیما آزاد ہے آپ اپنی نقطہ نظر سے فلم بنائی کون روکتا ہے۔ گوگل کل صاف دل انسان تھے۔"خان کا مزید کہنا تھا کہ " اگر آپ کو عرفان کی اداکاری کا نمونہ دیکھنا ہے تو حیدر دیکھو، تم قبول دیکھو اور سات خون معاف کو دیکھو۔ رودار کا کردار عرفان سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا تھا۔"غور طلب بات یہ ہے کہ عرفان کی وفات سے ٹھیک ایک ہفتے پہلے اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک ٹیم نے وادی میں تیار کیا گیا اپنا وینٹیلیٹر بنایا۔ اس وینٹیلیٹر کا نام رودار رکھا گیا۔ رودار کا مقصد کورونا وائرس سے جوجھ رہے مریضوں کی زندگی بچانا ہے۔ ای یو ایس ٹی کے بجٹ رودار کے انچارج شبیر احمد کا کہنا تھا کہ " رودار کا کام ہے زندگی دینا۔ اب عرفان نہیں ہے۔ لیکن ان کے نام پر رکھا گیا رودار زندگی بانٹنے کا کام کرتا رہے گا۔ عرفان نے خود حیدر میں کہا تھا کہ میں تھا، میں ہوں ،میں رہوں گا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.