گپکار ڈکلیریشن میں کانگریس نے 4 اگست 2019 کو شمولیت اختیار کی تھی جس میں جموں و کشمیر کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے شرکت کی تھی۔ تاہم چند روز قبل گپکار ڈکلیریشن کو لے کر چند سیاسی جماعتوں نے ایک بیان جاری کیا جس میں کانگریس کا نام بھی شامل تھا جس پر کانگریس نے اعتراض کیا۔
ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں جموں و کشمیر کانگریس ونگ کے چیف ترجمان رویندر شرما سے ردعمل جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ 'ڈکلیریشن جس کا اعلان 4 اگست 2019 کو ہوا تھا، میں دفعہ 370 اور ریاستی حیثیت کی بحالی کے لئے یہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر لائحہ عمل مرتب کر رہی ہیں جس میں ہم نے شمولیت اختیار کی۔'
رویندر شرما نے کہا کہ '4 اگست 2019 کو کنفیوژن پیدا ہوگیا تھا جب حکومت نے کہا کہ عسکریت پسند کچھ کر سکتے ہیں۔ حفاظتی انتظامات کو سخت کیا گیا تھا۔ ہم نے بھی اس میٹنگ میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ اب گپکار ڈکلیریشن کو لے کر دوبارہ میٹنگ منعقد نہیں ہوئی۔'
انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر اور لداخ' ایک ریاست کی بحالی کرنا ہمارا مؤقف ہے۔ ہم میں بھی جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کے ساتھ اب تھوڑا سا تضاد ہو سکتا ہے کیونکہ کانگریس قومی سطح کی پارٹی ہے۔ ہم پورے ملک کو ایک ہی نظریہ سے دیکھتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ کانگرس کے دور حکومت میں دفعہ 370 میں ترمیمات کی گئیں لیکن وہ مرکزی اور جموں و کشمیر میں اس وقت کی حکومتوں کے ساتھ مشورے کر کے کی گئی تھیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'بی جے پی نے دھوکہ دے کر اور سکیورٹی کا بہانہ بنا کر جموں و کشمیر کے عوام پر قدغنیں لگا کر دفعہ 370 کو منسوخ کیا ہے۔'