صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ ' کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی خارجی مداخلت ناقابل قبول ہے۔'
خیال رہے کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی 16 رکنی ٹیم وادی کشمیر کے دورے پر ہے۔
پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد کشمیر کا دورہ کرنے والا یہ پہلا مذہبی وفد ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ وادی کشمیر کی مختلف درگاہیں اور صوفی بزرگوں کے مزاروں کی زیارت کے لیے مقامی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی زائرین کو بھی مدعو کیا جانا چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر میں ایک عالمی پیمانے کا صوفی مرکز قائم کرنے کی کوشش کریں گے جہاں بزرگوں کی سوانح حیات اور انکے کارناموں اور انکی زندگی پر روشنی ڈالی جائے گی۔
اپنے کشمیر دورے کے متعلق انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت یا سیاسی مقصد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’صوفیوں کا کام بلا تفریق مذہب و ملت، بلا تفریق رنگ و نسل کے محبت کے پیغام کو پورے عالم میں پہنچانا ہے۔‘‘
کشمیر کی موجودہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کو ہفتے کے روز سرینگر کے مضافات میں واقع تاریخی درگاہ حضرت بل میں لوگوں کی طرف سے احتجاج اور مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔