ETV Bharat / state

'کشمیر کی موجودہ صورتحال کا دین سے کوئی تعلق نہیں'

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئیرمین نے سرینگر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو مسلمانوں کے لیے ایک بہترین ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کی حالت پاکستانی مسلمانوں سے بہتر ہے۔

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئیرمین نے سرینگر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس
author img

By

Published : Oct 14, 2019, 4:56 PM IST

صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ ' کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی خارجی مداخلت ناقابل قبول ہے۔'

خیال رہے کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی 16 رکنی ٹیم وادی کشمیر کے دورے پر ہے۔

پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد کشمیر کا دورہ کرنے والا یہ پہلا مذہبی وفد ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ وادی کشمیر کی مختلف درگاہیں اور صوفی بزرگوں کے مزاروں کی زیارت کے لیے مقامی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی زائرین کو بھی مدعو کیا جانا چاہئے۔

'کشمیر کی موجودہ صورتحال کا دین سے کوئی تعلق نہیں'

ان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر میں ایک عالمی پیمانے کا صوفی مرکز قائم کرنے کی کوشش کریں گے جہاں بزرگوں کی سوانح حیات اور انکے کارناموں اور انکی زندگی پر روشنی ڈالی جائے گی۔

اپنے کشمیر دورے کے متعلق انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت یا سیاسی مقصد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’صوفیوں کا کام بلا تفریق مذہب و ملت، بلا تفریق رنگ و نسل کے محبت کے پیغام کو پورے عالم میں پہنچانا ہے۔‘‘

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کو ہفتے کے روز سرینگر کے مضافات میں واقع تاریخی درگاہ حضرت بل میں لوگوں کی طرف سے احتجاج اور مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ ' کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی خارجی مداخلت ناقابل قبول ہے۔'

خیال رہے کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی 16 رکنی ٹیم وادی کشمیر کے دورے پر ہے۔

پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد کشمیر کا دورہ کرنے والا یہ پہلا مذہبی وفد ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ وادی کشمیر کی مختلف درگاہیں اور صوفی بزرگوں کے مزاروں کی زیارت کے لیے مقامی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی زائرین کو بھی مدعو کیا جانا چاہئے۔

'کشمیر کی موجودہ صورتحال کا دین سے کوئی تعلق نہیں'

ان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر میں ایک عالمی پیمانے کا صوفی مرکز قائم کرنے کی کوشش کریں گے جہاں بزرگوں کی سوانح حیات اور انکے کارناموں اور انکی زندگی پر روشنی ڈالی جائے گی۔

اپنے کشمیر دورے کے متعلق انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت یا سیاسی مقصد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’صوفیوں کا کام بلا تفریق مذہب و ملت، بلا تفریق رنگ و نسل کے محبت کے پیغام کو پورے عالم میں پہنچانا ہے۔‘‘

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کو ہفتے کے روز سرینگر کے مضافات میں واقع تاریخی درگاہ حضرت بل میں لوگوں کی طرف سے احتجاج اور مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

Intro:Body:

India is the best country for Muslims: Naseeruddin Chishti, part of Sufi delegation visiting J&K


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.