جموں و کشمیر میں مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر بھارت نے پاکستانی فوج پر سخت تنقید کی ہے۔ بھارت نے پاکستان کو 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی یاد دلا دی۔
ورچوئل پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شری واستو نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دراندازیوں کو سرحد پار تحفظ فراہم کرتا رہتا ہے اور کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تعینات پاکستانی مسلح افواج کی شمولیت کے بغیر حملے کی اس طرح کی سرگرمیاں ممکن نہیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یہ تبصرہ وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جمعرات کی صبح جموں خطے کے نگروٹہ علاقے میں عسکریت پسندوں کے حملے کو ناکام بنانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے چار عسکریت پسندوں کو انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیا تھا جو آئی جے جموں کے مطابق آئندہ ڈی ڈی سی انتخابات سے قبل ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ وزارت نے پاکستانی سفیر کو 14 نومبر کو طلب کیا تھا اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج درج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزارت خارجہ کا پاکستانی ہائی کمیشن کو سمن
واضح رہے کہ گزشتہ روز جموں شہر کے نگروٹہ میں بن ٹول پلازہ کے قریب سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم صبح پانچ بجے شروع ہوا تھا۔ سکیورٹی فورسز نے ٹرک سے بارود کا ایک بہت بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا ہے جس میں ہلاک شدہ چار عسکریت پسند سفر کررہے تھے۔
بھارتی وزارت کے مطابق ان شدت پسندانہ حملوں کے علاوہ 2020 میں ایل او سی پر 4137 سے زیادہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اطلاع ملی ہے۔ سکیورٹی فورسز کے ذریعہ رواں برس 211 سے زائد عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔
23 اکتوبر کو وزارت خارجہ کی جانب سے دیئے گئے بیان کے مطابق پاکستان نے امسال اب تک 3،800 جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔