ETV Bharat / state

Drug Trade During 2022 in Kashmir جموں وکشمیر میں جاریہ سال منشیات کی تجارت میں اضافہ

author img

By

Published : Dec 25, 2022, 7:17 AM IST

گزشتہ روز جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ Jammu and Kashmir Director General of Police Dilbag Singh نے دعویٰ کیا کہ منشیات سے نمٹنے کے لیے جموں و کشمیر پولیس متحرک ہے اور پولیس منشیات سے اسی طرح نمٹیں گی جس طرح انہوں نے عسکریت پسندی کے چیلنج سے نمٹا ہے۔ وہیں اگر سال 2022 کی بات کرتے تو کشمیر میں منشیات کے استعمال اور کاربار اب وبائی شکل اختیار کر چکا ہے۔ Drug Trade During 2022 in Kashmir

Drug Trade During 2022 in Kashmir
Drug Trade During 2022 in Kashmir

سرینگر: عسکریت پسندی، ہیروئن کا استعمال اور اسمگلنگ جموں و کشمیر میں سنگین مسائل ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کے اشتراک کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر ای ٹی وی بھارت کے ذریعہ مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں ہیروئن کی سب سے زیادہ مانگ ہے اور اس لیے بھاری مقدار میں یہ ڈرگ برآمد ہو رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں اب تک تقربیاً 17187.60 کلو گرام ہیروئن منشیات فروشوں سے برآمد کی گی ہے۔ جنوری کے مہینے میں منشیات فروشوں سے 2.017 کلو گرام ہیروئن، فروری میں 5.805 کلو گرام، مارچ کے مہینے میں اس مقدار میں کمی دیکھی گئی اور صرف 82.5 گرام ہی برآمد کی گئی۔ Increase in drug trade in Jammu and Kashmir this year

یہ بھی پڑھیں:

دوسری جانب اپریل مہینے میں ابھی تک کی سب سے زیادہ 7.355 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی ہے اور اس کے بعد 903.96 گرام مئی کے مہینے میں جب کہ جون اور جولائی میں بالترتیب 35 اور 43 گرام ہیروئن منشیات فروشوں سے برآمد کی گئی ہے۔ اگست میں جہاں اس میں اضافہ دیکھا گیا اور 15.5 گرام ہیروئن برآمد کی گئی وہیں ستمبر میں 423.89، اکتوبر میں 59، نومبر میں 443 اور دسمبر میں اب تک 4.75 گرام ہیروئن برآمد کی جا چکی ہے۔ اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے پولیس کے ایک سینیئر افسر سے رابطہ قیام کیا تو انہوں نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ "کئی اقدمات اٹھے گئے ہیں لیکن منشیات کی اسمگلنگ پر پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر کیمرے بھی نصب ہیں اور اہلکار بھی تعینات ہیں لیکن منشیات فروش کسی نہ کسی طرح منشیات لانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ کبھی ڈرون کا استعمال کر کے تو کبھی دیگر طریقے اپنا کر۔ ان سب کے باوجود منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور معاشرے سے اس لعنت کو ختم کرنے کے مقصد سے جاری اپنی مسلسل مہم میں، جموں و کشمیر پولیس نے جاریہ سال کے دوران شمالی کشمیر کے اضلاع بارہمولہ اور کپواڑہ میں 45 افراد کے خلاف سخت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

بڈگام میں پولیس نے 66 ایف آئی آر درج کر کے 117 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا جن میں 15 بدنام زمانہ منشیات فروش بھی شامل ہیں جنہیں پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیری کی تفصیلی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے تاہم آونتی پورا اور کلگام میں کئی منشیات فروشوں کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے. "انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پولیس اور دیگر متعلقہ محکمے کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ موسم سرما میں شمالی اضلاع کپواڑہ اور بارہمولہ کے راستے منشیات کی اسمگلنگ دیکھی گئی ہےاور کئی منشیات فروشوں کو گرفتار کر کے ان پر کارروائی بھی کی گی۔ پولیس افسر نے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ کے لیے پولیس ہمیشہ سماج کے معزز افراد سے تعاون کی گزارش کرتی رہتی ہے۔ ہیروئن اور دیگر منشیات فروشی کو ختم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اعداد و شمار کی بات کریں تو امسال سب سے زیادہ ہیرؤن (7355 گرام) اپریل مہینے میں برآمد کی گئی اور اس کے بعد فروری ماہ میں 5805 گرام کی اسمگلنگ شامل تھی۔ اس پس منظر میں بات کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ برآمد ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ منشیات یہاں سے آئی ہے۔ یہ جانچ کا موضوع ہے کہ وہاں یہ ڈرگ پہنچی کیسے۔ جن افراد سے یہ منشیات برآمد ہوئی تھی ان پر اس وقت قانونی کارروائی چل رہی ہے اور ان کے دیے گئے بیانات پر ہی پولیس آئندہ مہینوں میں ان کے خفیہ نیٹ ورک کو برباد کرنے میں کامیاب ہوگی۔ پولیس افسر نے کہا کہ منشیات فروشوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ اعداد و شمار کو اگر دیکھیں تو صرف ہیروئن کی ہی اسمگلنگ نہیں ہو رہی ہے بلکہ دیگر منشیات چرس ( 101825 گرام)، غیر قانونی شراب ( 172 بوتلیں)، براؤن شوگر ( 3175.5 گرام)، نشے کے لیے استعمال کی جانی والی گولیاں ( 63183 )، کوڈین ( 2736 بوتلیں) کے علاوہ نقد 7,120,245 روپے امسال منشیات فروشوں سے برآمد کیے گئے۔ وہیں اگر وادی کے دس اضلاع کی بات کریں تو سب سے زیادہ معاملے بارہمولہ سے (77) سامنے آئے ہیں، اس کے بعد پلوامہ (66)، بڈگام (56)، کپواڑہ (48) ہیں وہیں دارالحکومت سرینگر سے صرف 14 معاملے سامنے آئے ہیں۔

سرینگر: عسکریت پسندی، ہیروئن کا استعمال اور اسمگلنگ جموں و کشمیر میں سنگین مسائل ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کے اشتراک کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر ای ٹی وی بھارت کے ذریعہ مرتب کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیر میں ہیروئن کی سب سے زیادہ مانگ ہے اور اس لیے بھاری مقدار میں یہ ڈرگ برآمد ہو رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں اب تک تقربیاً 17187.60 کلو گرام ہیروئن منشیات فروشوں سے برآمد کی گی ہے۔ جنوری کے مہینے میں منشیات فروشوں سے 2.017 کلو گرام ہیروئن، فروری میں 5.805 کلو گرام، مارچ کے مہینے میں اس مقدار میں کمی دیکھی گئی اور صرف 82.5 گرام ہی برآمد کی گئی۔ Increase in drug trade in Jammu and Kashmir this year

یہ بھی پڑھیں:

دوسری جانب اپریل مہینے میں ابھی تک کی سب سے زیادہ 7.355 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی ہے اور اس کے بعد 903.96 گرام مئی کے مہینے میں جب کہ جون اور جولائی میں بالترتیب 35 اور 43 گرام ہیروئن منشیات فروشوں سے برآمد کی گئی ہے۔ اگست میں جہاں اس میں اضافہ دیکھا گیا اور 15.5 گرام ہیروئن برآمد کی گئی وہیں ستمبر میں 423.89، اکتوبر میں 59، نومبر میں 443 اور دسمبر میں اب تک 4.75 گرام ہیروئن برآمد کی جا چکی ہے۔ اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے پولیس کے ایک سینیئر افسر سے رابطہ قیام کیا تو انہوں نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ "کئی اقدمات اٹھے گئے ہیں لیکن منشیات کی اسمگلنگ پر پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر کیمرے بھی نصب ہیں اور اہلکار بھی تعینات ہیں لیکن منشیات فروش کسی نہ کسی طرح منشیات لانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ کبھی ڈرون کا استعمال کر کے تو کبھی دیگر طریقے اپنا کر۔ ان سب کے باوجود منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور معاشرے سے اس لعنت کو ختم کرنے کے مقصد سے جاری اپنی مسلسل مہم میں، جموں و کشمیر پولیس نے جاریہ سال کے دوران شمالی کشمیر کے اضلاع بارہمولہ اور کپواڑہ میں 45 افراد کے خلاف سخت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

بڈگام میں پولیس نے 66 ایف آئی آر درج کر کے 117 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا جن میں 15 بدنام زمانہ منشیات فروش بھی شامل ہیں جنہیں پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیری کی تفصیلی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے تاہم آونتی پورا اور کلگام میں کئی منشیات فروشوں کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے. "انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پولیس اور دیگر متعلقہ محکمے کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ موسم سرما میں شمالی اضلاع کپواڑہ اور بارہمولہ کے راستے منشیات کی اسمگلنگ دیکھی گئی ہےاور کئی منشیات فروشوں کو گرفتار کر کے ان پر کارروائی بھی کی گی۔ پولیس افسر نے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ کے لیے پولیس ہمیشہ سماج کے معزز افراد سے تعاون کی گزارش کرتی رہتی ہے۔ ہیروئن اور دیگر منشیات فروشی کو ختم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
اعداد و شمار کی بات کریں تو امسال سب سے زیادہ ہیرؤن (7355 گرام) اپریل مہینے میں برآمد کی گئی اور اس کے بعد فروری ماہ میں 5805 گرام کی اسمگلنگ شامل تھی۔ اس پس منظر میں بات کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ برآمد ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ منشیات یہاں سے آئی ہے۔ یہ جانچ کا موضوع ہے کہ وہاں یہ ڈرگ پہنچی کیسے۔ جن افراد سے یہ منشیات برآمد ہوئی تھی ان پر اس وقت قانونی کارروائی چل رہی ہے اور ان کے دیے گئے بیانات پر ہی پولیس آئندہ مہینوں میں ان کے خفیہ نیٹ ورک کو برباد کرنے میں کامیاب ہوگی۔ پولیس افسر نے کہا کہ منشیات فروشوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ اعداد و شمار کو اگر دیکھیں تو صرف ہیروئن کی ہی اسمگلنگ نہیں ہو رہی ہے بلکہ دیگر منشیات چرس ( 101825 گرام)، غیر قانونی شراب ( 172 بوتلیں)، براؤن شوگر ( 3175.5 گرام)، نشے کے لیے استعمال کی جانی والی گولیاں ( 63183 )، کوڈین ( 2736 بوتلیں) کے علاوہ نقد 7,120,245 روپے امسال منشیات فروشوں سے برآمد کیے گئے۔ وہیں اگر وادی کے دس اضلاع کی بات کریں تو سب سے زیادہ معاملے بارہمولہ سے (77) سامنے آئے ہیں، اس کے بعد پلوامہ (66)، بڈگام (56)، کپواڑہ (48) ہیں وہیں دارالحکومت سرینگر سے صرف 14 معاملے سامنے آئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.