ETV Bharat / state

'جموں کشمیر کی مخصوص شناخت ختم کرنا نامناسب قدم' - 'Improper action to remove

دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ریاست کی مخصوص شناخت کو ختم کرنے اور اس کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کے حکومت کے قدم کو نامناسب قرار دیا اور اس اقدام سے ریاست میں علاحدگی پسندی اور دہشت گردی میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

'جموں کشمیر کی مخصوص شناخت ختم کرنا نامناسب قدم'
author img

By

Published : Aug 6, 2019, 7:47 PM IST

مولانا احمد بخاری نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ملک صدیوں سے ہے اور صدیوں تک رہنے والاہے لہٰذا اس طرح کے فیصلے عارضی یا وقتی مصلحتوں کے تحت نہیں کیے جاتے بلکہ ا س کے لیے غیرمعمولی دوراندیشی اور سیاسی بالغ نظری کی ضرورت ہوتی ہے جس کاحکومت کے فیصلے میں فقدان نظر آتاہے۔ اس قدم سے وقتی طور پر سیاسی و انتخابی فائدہ تو اٹھایا جا سکتا ہے لیکن اس سے ہمارے قومی مفاد کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور علاحدگی پسندی اور دہشت گردی، جس کی کمر ٹوٹ گئی تھی، اب پوری ریاست میں پھیل سکتی ہے۔

شاہی امام نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر کہا کہ اس پر ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ یہ پچاس سالوں سے آر ایس ایس کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ لیکن بی جے پی نے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے اپنے پرانے انتخابی وعدے کی تکمیل میں جس طرح دو قدم آگے بڑھ کر جموں و کشمیر کی ایک مکمل ریاست کی حیثیت کو یونین ٹیری ٹری یا مرکز کے زیر انتظام ایک خطہ میں تبدیل کر دیا اس کی حمایت کا کوئی جواز نہیں نکلتا۔ انھوں نے کشمیر کے مقامی رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت کا یہ قدم اس کی کمزوری کی دلیل ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حکومت نے یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے۔

امام بخاری نے عوام اور تمام سیاسی جماعتوں سے ہوشمندی سے کام لینے کی بھی اپیل کی ہے۔

مولانا احمد بخاری نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ملک صدیوں سے ہے اور صدیوں تک رہنے والاہے لہٰذا اس طرح کے فیصلے عارضی یا وقتی مصلحتوں کے تحت نہیں کیے جاتے بلکہ ا س کے لیے غیرمعمولی دوراندیشی اور سیاسی بالغ نظری کی ضرورت ہوتی ہے جس کاحکومت کے فیصلے میں فقدان نظر آتاہے۔ اس قدم سے وقتی طور پر سیاسی و انتخابی فائدہ تو اٹھایا جا سکتا ہے لیکن اس سے ہمارے قومی مفاد کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور علاحدگی پسندی اور دہشت گردی، جس کی کمر ٹوٹ گئی تھی، اب پوری ریاست میں پھیل سکتی ہے۔

شاہی امام نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر کہا کہ اس پر ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ یہ پچاس سالوں سے آر ایس ایس کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ لیکن بی جے پی نے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے اپنے پرانے انتخابی وعدے کی تکمیل میں جس طرح دو قدم آگے بڑھ کر جموں و کشمیر کی ایک مکمل ریاست کی حیثیت کو یونین ٹیری ٹری یا مرکز کے زیر انتظام ایک خطہ میں تبدیل کر دیا اس کی حمایت کا کوئی جواز نہیں نکلتا۔ انھوں نے کشمیر کے مقامی رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت کا یہ قدم اس کی کمزوری کی دلیل ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حکومت نے یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے۔

امام بخاری نے عوام اور تمام سیاسی جماعتوں سے ہوشمندی سے کام لینے کی بھی اپیل کی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.