التجا مفتی نے اپنی والدہ کے ذاتی ٹویٹر ہینڈل پر لکھا: ' اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ پلوامہ خودکش حملے کے ایک سال بعد بھی این آئی اے مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی۔ اب یہی ایجنسی سرینگر کے معطل ڈی ایس پی دویندر سنگھ کو پناہ دے رہی ہے جو عسکریت پسندوں کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔'
واضح رہے کہ پلوامہ میں ہونے والے حملے کی آج پہلی برسی ہے۔گزشتہ برس آج کے روز جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے لتہ پورہ علاقے میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔
وہیں دیویندر سنگھ کو حزب المجاہدین عسکریت پسند تنظیم کے کمانڈر نوید بابو کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جموں کی طرف جا رہے تھے۔ ان کے ساتھ عرفان نامی ایک وکیل بھی تھا انہیں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کیس کو این آئی اے کو سونپ دیا گیا ہے، جس کے بعد این آئی اے نے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ تحقیقات کے دوران ایجنسی نے شمالی کشمیر کے علاوہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور کولگام اضلاع میں عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کے گھروں پر کئی بار چھاپہ مارا۔ ایجنسی نے ترال میں واقع دیویندر سنگھ کی آبائی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، جہاں ان کے والدین رہ رہے ہیں۔
ابتدائی تحقیقات میں ایجنسی نے دیویندر سنگھ کے بینک اکاؤنٹس سیز کر لیے اور سرینگر میں واقع ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر 7 لاکھ روپے برآمد کیے تھے۔