ڈاکٹر سحرش نے ان خیالات کا اظہار جموں یونیورسٹی میں آئی ایف ایف کی جانب سے 'غلط خبریں ۔ ایک بدعت' کے موضوع پر منعقدہ تبادلہ خیال کی نشست میں شرکت کے دوران کیا۔
اس نشست میں جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر منوج دھر، برگیڈیئر برجیش پانڈے اور جموں کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر منوج کمار پنڈت کے علاوہ معروف صحافی اشونی کمار نے شرکت کی۔
ڈاکٹر سحرش نے غلط خبروں کو پھیلانے کے رحجان پر قابو پانے کے لئے محکمہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے متحر ک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا عام انسان کے ذہن پر گہری شاپ ڈالتا ہے لہٰذا لوگوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر انفارمیشن نے محکمہ کی جانب سے صحیح خبروں کی ترسیل کے لئے اقدامات کا بھی ذکر کیا ۔ اس سلسلے میں انہوں نے محکمہ کی جانب سے چلائے جا رہے ٹویٹر اور فیس بک اکائونٹس کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ان سائٹس کو پیشہ وارانہ طریقے پر چلا رہا ہے۔
انہوں نے میڈیا طبقے پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے محکمہ کی جانب سے دستیاب سہولیات کا استفادہ کریں۔
سینئر صحافی اشونی کمار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اُن اقدامات کا ذکر کیا جو صحافی صحیح خبروں کی ترسیل کے لئے اٹھا سکتے ہیں ۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ صحافیوں کو پیشے کے قواعد و ضوابط کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غلط خبر پھیلنے کی صورت میں صحیح صورتحال کو سامنے لانا صحافیوں کی ذمہ داری بنتی ہے۔
برگیڈیئر برجیش پانڈے اور اے آئی جی منوج کمار پنڈت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلط خبروں کے پھیلائو پر روک لگانے میں فوج اور پولیس پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا پر قابو پانے کے لئے سیکورٹی ایجنسیوں کا متحرک رہنا ضروری ہے۔
جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی موضوع پر اظہار خیال کیا۔ خوشبو مٹو نے مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ عمر ملک نے شکریہ کی تحریک پیش کی ۔