ETV Bharat / state

گزشتہ چھ ماہ میں صحافیوں نے بغیر انٹرنیٹ کے کیسے کام کیا؟ - نیوز ویب سائٹز

مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی کی وجہ سے پین ڈرائیو کے ذریعے خبریں اخبارات کے دفتر تک پہنچائی جاتی رہی ہیں۔

newspaperin kasjmir
newspaperin kasjmir
author img

By

Published : Feb 9, 2020, 1:34 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 6:00 PM IST

دور حاضر میں دنیا بھر میں اخبارات، نیوز چینلز، خبر رساں ایجنسیز اور نیوز ویب سائٹز کی کثرت ہے۔ آج خبروں کی ترسیل وتشہیر اور نشر و اِشاعت دور قدیم کے مقابلے میں انتہائی آسان ہے۔ ٹکنالوجی نے اس صنعت میں انقلابی تبدیلیاں رونما کرکے صحافتی اداروں کو مزید وسعت بخشی ہے۔

وہیں دوسری جانب مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی کی وجہ سے پین ڈرائیو کے ذریعے خبریں اخبارات کے دفاتر تک پہنچائی جاتی رہی ہیں۔

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے ہی صحافتی اداروں کو مجموعی طور پر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

گزشتہ چھ ماہ میں صحافیوں نے بغیر انٹرنیٹ کے کیسے کام کیا؟

یہ بھی پڑھیے
’مسئلہ کشمیر پاکستان کے لیے بہت اہم ہے‘
بنکرز بنانے کے لیے 30 کروڑ روپے منظور کیے

پچھلے چھ ماہ اور موجودہ وقت میں اگر صحافت کے میدان میں کسی کو سب سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو وہ خبر رساں ادارے ہیں۔

مقامی خبر رساں اداروں میں کام کر رہے صحافیوں کا کہنا ہے 'خبروں کا بُلیٹن مکمل کرکے شام کے وقت اسے پین ڈرائیو میں لے کر خود اخباری دفاتر میں پہنچاتے تھے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے کیونکہ وادی میں ابھی تک مکمل طور سے انٹرنیٹ کی سہولیات بحال نہیں کی گئی ہیں'۔

خیال رہے کہ وادی کشمیر میں چند ایک اخبارات کو چھوڑ کر مجموعی طور پر نکالے جانے والے اخبارات میں اسٹاف بہت ہی محدود ہونے کے سبب اخبارات زیادہ تر خبر رساں اداروں پر ہی منحصر ہیں۔ اس ضمن میں یہاں مقامی خبر رساں اداروں کے لئے بغیر انٹرنیٹ کے کام کرنا اور پھر خبروں کا بلیٹن مکمل کرکے اخبارات تک پہنچانا ایک بڑا چیلنج ہے۔

یہ بھی پڑھیے
دہلی اسمبلی انتخابات کا پرامن اختتام
دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال سے خصوصی بات چیت

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کشمیر نیوز ٹرسٹ نامی خبر رساں ایجنسی کے مدیر اعلی نیاز الہی کا کہنا ہے 'پچھلے پانچ ماہ سے ان کے لئے کام کرنا ان کی زندگی کا سب سے بڑا چلینج تھا تاہم وہ اس بات سے مطمئن ہیں کہ ان مشکل حالات کے باوجود وہ اس میں کامیاب ہوئے ہیں'۔

معروف صحافی اور کرنٹ نیوز سروس نامی ایجنسی کے شعبہ اردو کے مدیر ساحل نذیر نے بتایا 'انہوں نے اخبارات تک خبروں کو پہنچانے کے لئے دو افراد کو کام پہ لگایا تھا جو بعد میں ان کے دفتر جاکر پین ڈرائیو کے زریعے خبروں کا مجموعہ پہنچاتے تھے'۔

ان دنوں جب کہ وادی میں ٹو جی انٹرنٹ خدمات بحال کر دی گئی ہیں اس سے خبروں کی ترسیل میں کچھ حد تک راحت ملی ہے تاہم جب تک مکمل طور پر انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی جاتی۔ تب تک کشمیر میں صحافیوں کے لیے کام کرنا آسان نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے
طوفان متاثرین کو راموجی گروپ کی جانب سے 121 گھروں کا تحفہ
نعیم اختر پر پی ایس اے کا اطلاق

دور حاضر میں دنیا بھر میں اخبارات، نیوز چینلز، خبر رساں ایجنسیز اور نیوز ویب سائٹز کی کثرت ہے۔ آج خبروں کی ترسیل وتشہیر اور نشر و اِشاعت دور قدیم کے مقابلے میں انتہائی آسان ہے۔ ٹکنالوجی نے اس صنعت میں انقلابی تبدیلیاں رونما کرکے صحافتی اداروں کو مزید وسعت بخشی ہے۔

وہیں دوسری جانب مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی کی وجہ سے پین ڈرائیو کے ذریعے خبریں اخبارات کے دفاتر تک پہنچائی جاتی رہی ہیں۔

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے ہی صحافتی اداروں کو مجموعی طور پر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

گزشتہ چھ ماہ میں صحافیوں نے بغیر انٹرنیٹ کے کیسے کام کیا؟

یہ بھی پڑھیے
’مسئلہ کشمیر پاکستان کے لیے بہت اہم ہے‘
بنکرز بنانے کے لیے 30 کروڑ روپے منظور کیے

پچھلے چھ ماہ اور موجودہ وقت میں اگر صحافت کے میدان میں کسی کو سب سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو وہ خبر رساں ادارے ہیں۔

مقامی خبر رساں اداروں میں کام کر رہے صحافیوں کا کہنا ہے 'خبروں کا بُلیٹن مکمل کرکے شام کے وقت اسے پین ڈرائیو میں لے کر خود اخباری دفاتر میں پہنچاتے تھے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے کیونکہ وادی میں ابھی تک مکمل طور سے انٹرنیٹ کی سہولیات بحال نہیں کی گئی ہیں'۔

خیال رہے کہ وادی کشمیر میں چند ایک اخبارات کو چھوڑ کر مجموعی طور پر نکالے جانے والے اخبارات میں اسٹاف بہت ہی محدود ہونے کے سبب اخبارات زیادہ تر خبر رساں اداروں پر ہی منحصر ہیں۔ اس ضمن میں یہاں مقامی خبر رساں اداروں کے لئے بغیر انٹرنیٹ کے کام کرنا اور پھر خبروں کا بلیٹن مکمل کرکے اخبارات تک پہنچانا ایک بڑا چیلنج ہے۔

یہ بھی پڑھیے
دہلی اسمبلی انتخابات کا پرامن اختتام
دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال سے خصوصی بات چیت

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کشمیر نیوز ٹرسٹ نامی خبر رساں ایجنسی کے مدیر اعلی نیاز الہی کا کہنا ہے 'پچھلے پانچ ماہ سے ان کے لئے کام کرنا ان کی زندگی کا سب سے بڑا چلینج تھا تاہم وہ اس بات سے مطمئن ہیں کہ ان مشکل حالات کے باوجود وہ اس میں کامیاب ہوئے ہیں'۔

معروف صحافی اور کرنٹ نیوز سروس نامی ایجنسی کے شعبہ اردو کے مدیر ساحل نذیر نے بتایا 'انہوں نے اخبارات تک خبروں کو پہنچانے کے لئے دو افراد کو کام پہ لگایا تھا جو بعد میں ان کے دفتر جاکر پین ڈرائیو کے زریعے خبروں کا مجموعہ پہنچاتے تھے'۔

ان دنوں جب کہ وادی میں ٹو جی انٹرنٹ خدمات بحال کر دی گئی ہیں اس سے خبروں کی ترسیل میں کچھ حد تک راحت ملی ہے تاہم جب تک مکمل طور پر انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی جاتی۔ تب تک کشمیر میں صحافیوں کے لیے کام کرنا آسان نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے
طوفان متاثرین کو راموجی گروپ کی جانب سے 121 گھروں کا تحفہ
نعیم اختر پر پی ایس اے کا اطلاق

Intro:Body:

Urdu


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 6:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.