ETV Bharat / state

کہیں 'ہاؤس بوٹز' تاریخ بن کے تو نہ رہ جائیں گے

وادیٔ کشمیر کی معیشت میں سیاحتی شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن گزشتہ ایک برس سے یہ صنعت مکمل طور مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

کہیں ہاوس بوٹ تاریخ بن کے تو نہیں رہ جائے گے
کہیں ہاوس بوٹ تاریخ بن کے تو نہیں رہ جائے گے
author img

By

Published : Aug 7, 2020, 7:36 PM IST

Updated : Aug 7, 2020, 7:52 PM IST

سیاحتی صنعت میں یہ ہاؤس بوٹ اور شکارہ اپنی ایک الگ اہمیت اور شناخت رکھتے ہیں کیونکہ ملکی اور غیر ملکی سیاح کشمیر وادی کی سیر پر آنے کے بعد جھیل ڈل میں موجود ان ہاوس بوٹز میں فرصت کے چند لمحات گزارتے ہیں اور پھر تازہ دم ہو کر شکارہ میں بیٹھ کر جھیل ڈل، نگین یا دریائے جہلم کے نظاروں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ تاہم گزشتہ ایک برس سے سیاحتی سرگرمیاں ٹھپ رہنے سے کشمیر کے سبھی سیاحتی مقامات ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

کہیں ہاؤس بوٹ تاریخ بن کے تو نہیں رہ جائیں گے

ڈل جھیل اور نگین جھیل کی خوبصورتی کو دوبالا کرنے والے یہ ہاؤس بوٹز خالی پڑے ہیں جبکہ شکارہ بھی جھیلوں کے کنارے کسی مسافر کے آنے کا انتظار کرتے دیکھے جارہے ہیں۔ ہاؤس بوٹ صنعت کی اس ابتر صورت حال کا احوال بیان کرتے ہوئے ہاؤس بوٹ آنرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرشید کہتے ہیں کہ گزشتہ بارہ ماہ کے زائد عرصے سے بیکاری اور بے روزگاری کے باعث مالی حالت اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ اب ان بچے کچے ہاؤس بوٹز کو آنے والے موسم سرما اور بھاری برفباری کا مقابلہ کرنے کے لائق بھی نہیں رکھ پا رہے ہیں۔



ایک وقت میں ڈل، نگین جھیل اور دریائے جہلم میں ہزاروں کی تعداد میں ہاؤس بوٹ موجود تھے لیکن گزشتہ چند دہائیوں سے ان میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں ان ہاؤس بوٹز کی تعداد 2500 کے قریب تھی۔ اب ان کی تعداد آہستہ آہستہ کم ہوکر صرف 897 رہ گئی ہیں۔

وہیں وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بیچ ان سینکڑوں ہاؤس بوٹز میں سے بھی کئی سارے اندر سے خستہ حالی کی داستان پیش کر رہے ہیں۔



جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد اس صنعت سے جڑے افراد ابھی ابھر بھی نہیں پائے تھے کہ رواں برس مارچ کے مہینے میں جموں و کشمیر میں کووڈ 19 نے دستک دی جس نے سیاحتی صنعت کو مزید پیچھے کی اور ڈھکیل دیا۔

ہاؤس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک برس سے اب تک مالی دشواریوں کی وجہ سے اس انڈسٹری سے منسلک کئی افراد نے یا تو اپنے ہاؤس بوٹ ہی فروخت کر ڈالے ہیں یا اس پیشہ سے ہی کنارہ کشی اختیار کی ہے۔



ہاؤس بوٹ صنعت سے وابستہ افراد حکومت وقت سے پر زور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر اس سیاحتی سیکٹر کو بچانے کے لیے جلد از جلد کسی مالی پیکیچ کا اعلان نہیں کیا گیا تو جھیل ڈل اور نگین جھیل میں ہاؤس بوٹ ہوا کرتے تھے یہ تاریخ بن کے رہ جائے گی۔

سیاحتی صنعت میں یہ ہاؤس بوٹ اور شکارہ اپنی ایک الگ اہمیت اور شناخت رکھتے ہیں کیونکہ ملکی اور غیر ملکی سیاح کشمیر وادی کی سیر پر آنے کے بعد جھیل ڈل میں موجود ان ہاوس بوٹز میں فرصت کے چند لمحات گزارتے ہیں اور پھر تازہ دم ہو کر شکارہ میں بیٹھ کر جھیل ڈل، نگین یا دریائے جہلم کے نظاروں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ تاہم گزشتہ ایک برس سے سیاحتی سرگرمیاں ٹھپ رہنے سے کشمیر کے سبھی سیاحتی مقامات ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

کہیں ہاؤس بوٹ تاریخ بن کے تو نہیں رہ جائیں گے

ڈل جھیل اور نگین جھیل کی خوبصورتی کو دوبالا کرنے والے یہ ہاؤس بوٹز خالی پڑے ہیں جبکہ شکارہ بھی جھیلوں کے کنارے کسی مسافر کے آنے کا انتظار کرتے دیکھے جارہے ہیں۔ ہاؤس بوٹ صنعت کی اس ابتر صورت حال کا احوال بیان کرتے ہوئے ہاؤس بوٹ آنرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرشید کہتے ہیں کہ گزشتہ بارہ ماہ کے زائد عرصے سے بیکاری اور بے روزگاری کے باعث مالی حالت اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ اب ان بچے کچے ہاؤس بوٹز کو آنے والے موسم سرما اور بھاری برفباری کا مقابلہ کرنے کے لائق بھی نہیں رکھ پا رہے ہیں۔



ایک وقت میں ڈل، نگین جھیل اور دریائے جہلم میں ہزاروں کی تعداد میں ہاؤس بوٹ موجود تھے لیکن گزشتہ چند دہائیوں سے ان میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں ان ہاؤس بوٹز کی تعداد 2500 کے قریب تھی۔ اب ان کی تعداد آہستہ آہستہ کم ہوکر صرف 897 رہ گئی ہیں۔

وہیں وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بیچ ان سینکڑوں ہاؤس بوٹز میں سے بھی کئی سارے اندر سے خستہ حالی کی داستان پیش کر رہے ہیں۔



جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد اس صنعت سے جڑے افراد ابھی ابھر بھی نہیں پائے تھے کہ رواں برس مارچ کے مہینے میں جموں و کشمیر میں کووڈ 19 نے دستک دی جس نے سیاحتی صنعت کو مزید پیچھے کی اور ڈھکیل دیا۔

ہاؤس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک برس سے اب تک مالی دشواریوں کی وجہ سے اس انڈسٹری سے منسلک کئی افراد نے یا تو اپنے ہاؤس بوٹ ہی فروخت کر ڈالے ہیں یا اس پیشہ سے ہی کنارہ کشی اختیار کی ہے۔



ہاؤس بوٹ صنعت سے وابستہ افراد حکومت وقت سے پر زور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر اس سیاحتی سیکٹر کو بچانے کے لیے جلد از جلد کسی مالی پیکیچ کا اعلان نہیں کیا گیا تو جھیل ڈل اور نگین جھیل میں ہاؤس بوٹ ہوا کرتے تھے یہ تاریخ بن کے رہ جائے گی۔

Last Updated : Aug 7, 2020, 7:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.