موسم سرما شروع ہوتے ہی عموماً کشمیر کا امیر اور متوسط طبقہ شدید سردی کا مقابلہ کرنے کے لیے گرم ملبوسات اور گرمی فراہم کرنے والے مختلف آلات کا انتظام کرتا ہے، اور سخت موسم میں اپنی زندگی آسان کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
وہیں سماج میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے، جو بے گھر، اور خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے کے سبب سہولیات زندگی سے یکسر محروم رہتا ہے۔
پسماندگی کے سائے میں زندگی گزارنے والے افراد ٹھٹھرتی سردی سے مقابلہ کیسے کرتے ہیں اس کا تجربہ ایک عام انسان کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔
بمشکل دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے والے غریب افراد ضروریات زندگی سے ہی جوجھتے رہتے ہیں، اس لیے آسائش کے وسائل کی فراہمی ان کے لیے کسی خواب سے کم نہیں ہے۔
ان ناداروں کی زندگی اس تکلیف دہ سردی میں انتہائی ناگفتہ بہ اور چیلنج سے بھرپور ہو جاتی ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ کشمیر میں غیر ریاستی افراد کی ایک بڑی آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، جو جھونپڑیوں اور خیموں میں مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی خانہ بدوش گجر بکروال اپنے اہل و عیال سمیت روزی روٹی کی خاطر زندگی کے سخت ترین مراحل سے دوچار رہتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع اننت ناگ کے گانجی واڑہ میں مقیم غیر ریاستی باشندوں کا کہنا ہے کہ دیگر ریاستوں کے مقابلے، وادی میں روزی روٹی کی آسانی کے سبب وہ موسم سرما میں بھی یہاں رُک جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا مشکلات اور ہنگامی صورتحال کے دوران یہاں کے مقامی لوگ ان کی بھر پور مدد کرتے ہیں۔