علی محمد ساگر کی رہائی پر سماعت کے دوران سینئیر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار نے جسٹس سندھو شرما سے دو ہفتوں کی مہلت مانگی۔ جسٹس سندھو نے انتظامیہ کو دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے ساگر کی صحت کی ماضی میں دی گئی ہدایات کی بھی رپورٹ طلب کی۔
واضح رہے کہ علی محمد ساگر کے بیٹے سلمان ساگر نے اپنے والد پر عائد پی ایس اے اور ان کی جلد رہائی کے لیے اپنے وکیل شجاع الحق کے ذریعے عرضی دائر کی تھی۔
عرضی میں سلمان کا دعوی ہے کہ ان کے والد ضعیف ہونے کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں اور گزشتہ کئی مہینوں سے قید میں رہنے سے وہ اب قلب کے امراض میں بھی مبتلا ہو چکے ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے انتظامیہ کو ساگر کی رہائی دو ہفتوں میں عمل میں لانے کی ہدایت جاری کی تھی۔ اور جب آج ساگر کی رہائی کے لیے سماعت شروع ہوئی تو انتظامیہ کے وکیل نے دو ہفتوں کا مزید وقت طلب کیا۔ کیس کی اگلی سنوائی اب یکم مئی کو ہونی متوقع ہے۔
واضح رہے کہ علی محمد ساگر پرعائد پبلک سیفٹی ایکٹ کے خلاف جموں کشمیر عدالت عالیہ میں عرضی رواں مہینے کی تین تاریخ کو دائر کی گئی تھی۔ ساگر گزشتہ برس پانچ اگست سے زیر حراست ہیں اور پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔