ETV Bharat / state

'سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے عسکری مخالف آپریشنز میں تیزی لائی ہے'

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر میں سیکورٹی کا ماحول بہتر بنانے کے لئے عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشنز میں تیزی لائی گئی ہے اور گذشتہ 17 دنوں کے دوران 27 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

پولیس سربراہ
پولیس سربراہ
author img

By

Published : Jun 15, 2020, 10:29 PM IST

Updated : Jun 15, 2020, 11:05 PM IST

انہوں نے کہا کہ پنچایت ممبران اور دیگر منتخب عوامی نمائندوں کو سیکیورٹی کور فراہم کرنے کے فیصلے یونین ٹریٹری کی سیکورٹی ریویو کمیٹی لیتی ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ

پولیس سربراہ نے پیر کے روز ضلع ڈوڈہ میں نامہ نگاروں کی جانب سے سرپنچوں اور پنچوں کو سیکورٹی کور فراہم کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'سیکورٹی ایک ایسا سبجیکٹ ہے جس پر ہر روز نظر رکھنی ہوتی ہے۔ عسکریت پسندی کے اس دور میں اگر کوئی شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا ہے تو اس کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انفرادی سیکورٹی ایک الگ سبجیکٹ ہے جس پر یو ٹی کی سیکورٹی ریویو کمیٹی فیصلہ کرتی ہے'۔

جب ایک نامہ نگار نے پولیس سربراہ سے کہا کہ حال ہی میں ہلاک کئے جانے والے اجے پنڈتا سرپنچ کی بیٹی نے سیکورٹی اداروں پر سیکورٹی فراہم نہ کرنے کے الزامات عائد کئے اور ان کا اس کے بارے میں کیا کہنا ہے تو انہوں نے کوئی بھی جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا: 'مجھے کچھ نہیں کہنا ہے اس کے بارے میں'۔

دلباغ سنگھ نے وادی بالخصوص جنوبی کشمیر میں سیکیورٹی کا ماحول بہتر بنانے کے متعلق کہا: 'ہم نے وہاں پر سیکورٹی کا بہتر ماحول پیدا کرنے کے لئے گذشتہ 16 یا 17 دنوں کے اندر 27 عسکریت پسندوں کو مارا گرایا ہے جن میں مختلف تنظیموں سے وابستہ عسکریت پسند شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے پاکستانی ایجنسیوں اور عسکری تنظیموں میں بوکھلاہٹ پیدا ہوئی ہے۔ وہ بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا'۔

انہوں نے کہا: 'گذشتہ پانچ ماہ کے دوران ہونے والے آپریشنز میں بڑے بڑے کمانڈرس مارے گئے ہیں۔ پاکستان کے اشاروں پر کام کرنے والے لوگوں کا بڑی حد تک خاتمہ ہوا ہے'۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی پھر سے کوشش ہے کہ عسکریت پسندوں کو سرحد کے اس پار بھیجا جائے اور بقول ان کے یہی وجہ ہے کہ سرحد کے دوسری جانب موجود لانچنگ پیڈس اس سال سردیوں میں بھی بند نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'رواں برس 31 مارچ کو عسکریت پسندوں کا پہلا دستہ کیرن سیکٹر سے کراس کروایا گیا لیکن ان کو پانچ دن کے اندر ہی مارا گیا۔ سرحدوں پر سیکورٹی گرڈ کافی مضبوط و مستحکم ہے۔ ان کی کوششوں کو ناکام بنایا جارہا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ سرحد کے اس پار داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ان کے ساتھ سیکورٹی فورسز نمٹ رہے ہیں'۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ ضلع ڈوڈہ میں اس وقت ایک ہی عسکریت پسند سرگرم ہے جس کو بہت جلد ہلاک کر کے ضلع کو عسکریت پسندی سے پاک کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا: 'ضلع ڈوڈہ پھر سے عسکریت پسندی سے پاک ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اگرچہ یہاں پر پھر سے عسکریت پسند کا جھال بچھانے کی کوششیں ہورہی ہیں لیکن یہاں سیکورٹی فورسز ایسی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ اس ضلع میں صرف ایک عسکریت پسند بچا ہے جس کے پیچھے پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز لگے ہوئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ پنچایت ممبران اور دیگر منتخب عوامی نمائندوں کو سیکیورٹی کور فراہم کرنے کے فیصلے یونین ٹریٹری کی سیکورٹی ریویو کمیٹی لیتی ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ

پولیس سربراہ نے پیر کے روز ضلع ڈوڈہ میں نامہ نگاروں کی جانب سے سرپنچوں اور پنچوں کو سیکورٹی کور فراہم کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'سیکورٹی ایک ایسا سبجیکٹ ہے جس پر ہر روز نظر رکھنی ہوتی ہے۔ عسکریت پسندی کے اس دور میں اگر کوئی شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا ہے تو اس کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انفرادی سیکورٹی ایک الگ سبجیکٹ ہے جس پر یو ٹی کی سیکورٹی ریویو کمیٹی فیصلہ کرتی ہے'۔

جب ایک نامہ نگار نے پولیس سربراہ سے کہا کہ حال ہی میں ہلاک کئے جانے والے اجے پنڈتا سرپنچ کی بیٹی نے سیکورٹی اداروں پر سیکورٹی فراہم نہ کرنے کے الزامات عائد کئے اور ان کا اس کے بارے میں کیا کہنا ہے تو انہوں نے کوئی بھی جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا: 'مجھے کچھ نہیں کہنا ہے اس کے بارے میں'۔

دلباغ سنگھ نے وادی بالخصوص جنوبی کشمیر میں سیکیورٹی کا ماحول بہتر بنانے کے متعلق کہا: 'ہم نے وہاں پر سیکورٹی کا بہتر ماحول پیدا کرنے کے لئے گذشتہ 16 یا 17 دنوں کے اندر 27 عسکریت پسندوں کو مارا گرایا ہے جن میں مختلف تنظیموں سے وابستہ عسکریت پسند شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے پاکستانی ایجنسیوں اور عسکری تنظیموں میں بوکھلاہٹ پیدا ہوئی ہے۔ وہ بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا'۔

انہوں نے کہا: 'گذشتہ پانچ ماہ کے دوران ہونے والے آپریشنز میں بڑے بڑے کمانڈرس مارے گئے ہیں۔ پاکستان کے اشاروں پر کام کرنے والے لوگوں کا بڑی حد تک خاتمہ ہوا ہے'۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی پھر سے کوشش ہے کہ عسکریت پسندوں کو سرحد کے اس پار بھیجا جائے اور بقول ان کے یہی وجہ ہے کہ سرحد کے دوسری جانب موجود لانچنگ پیڈس اس سال سردیوں میں بھی بند نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'رواں برس 31 مارچ کو عسکریت پسندوں کا پہلا دستہ کیرن سیکٹر سے کراس کروایا گیا لیکن ان کو پانچ دن کے اندر ہی مارا گیا۔ سرحدوں پر سیکورٹی گرڈ کافی مضبوط و مستحکم ہے۔ ان کی کوششوں کو ناکام بنایا جارہا ہے۔ اس کے باوجود جو لوگ سرحد کے اس پار داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ان کے ساتھ سیکورٹی فورسز نمٹ رہے ہیں'۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ ضلع ڈوڈہ میں اس وقت ایک ہی عسکریت پسند سرگرم ہے جس کو بہت جلد ہلاک کر کے ضلع کو عسکریت پسندی سے پاک کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا: 'ضلع ڈوڈہ پھر سے عسکریت پسندی سے پاک ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اگرچہ یہاں پر پھر سے عسکریت پسند کا جھال بچھانے کی کوششیں ہورہی ہیں لیکن یہاں سیکورٹی فورسز ایسی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ اس ضلع میں صرف ایک عسکریت پسند بچا ہے جس کے پیچھے پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز لگے ہوئے ہیں'۔

Last Updated : Jun 15, 2020, 11:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.