دراصل 4 نومبر کو اس مقام پر گرینیڈ دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک غیر مقامی باشندہ ہلاک جبکہ 44 مقامی شہری زخمی ہوگئے تھے۔
گرینیڈ دھماکے کے بعد یہاں عام راہ گیروں کے ساتھ ساتھ سڑکوں کے کناروں پر مختلف اشیاء فروخت کرنے والے خوانچہ فروش خوف کے سائے میں ہیں اور گھروں سے نکلنے سے گریز کررہے ہیں۔
اگرچہ اس بازار میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مختلف اشیاء فروخت کرنے والوں کی کافی بھیڑ دیکھنے کو ملتی تھی، تاہم اب یہاں کا نظارہ بالکل الگ ہے۔
خوانچہ فروشوں کے بجائے اب یہاں فورسز اہلکار کڑی نگرانی میں نظر آرہے ہیں۔
اس مقام پر تعینات ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ 'خوانچہ فروشوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پر کشیدگی کی صورتحال کے درمیان یہاں کام کرنے سے چند دن اجتناب کریں ۔'
گزشتہ ایک ماہ میں اس مقام پر اسی نوعیت کے دو حملے ہوئے ہیں۔اس سے قبل اکتوبر میں اسی مقام پر ایک ہتھ گولہ پھینکا گیا تھا، جس میں 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔ان دونوں حملوں کے بعد سے یہ مقام حفاظتی عملہ کے لیے بے حد اہم ہے اور اسے کافی حساس تصور کیا جارہا ہے۔
اس مقام پر روزی کمانے والے کئی افراد نے اپنا سامان بند کیا ہوا ہے اور وہ اب اس انتظار میں ہیں کہ کب انہیں اس جگہ پر پھر سے کام کرنے کی اجازت ملے گی کیونکہ بہ قول ان کے ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ آمدنی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا مقام ہے جہاں وہ سڑکوں کے کناروں پر کمائی کرکے اپنے بچوں کی پرورش کرپائیں۔