ETV Bharat / state

مین اسٹریم رہنماؤں کو نظربند رکھنا مہنگا پڑنے لگا!

author img

By

Published : Oct 29, 2019, 1:02 PM IST

جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے سنتور ہوٹل میں ہند نواز سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ رہنماؤں کو زیر حراست رکھنے پر گذشتہ 84 روز میں تین کروڑ روپیے خرچ کئے گئے ہیں۔

مین اسٹریم قائدین کو نظربند رکھنا مہنگا پڑنے لگا!

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کے خاتمے سے قبل انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، پیپلز کانفرنس، اور جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے کم از کم 31 رہنما سنتور ہوٹل میں حراست ہیں۔

مین اسٹریم قائدین کو نظربند رکھنا مہنگا پڑنے لگا!
مین اسٹریم قائدین کو نظربند رکھنا مہنگا پڑنے لگا!

سرکاری ذرائع کے مطابق گذشتہ 84 روز میں سنتور ہوٹل نےسیاسی رہنماؤں کو نظر بند رکھنے کے لیے حکومت سے تقریبا 3 کروڑ روپیے وصول کیے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کی حفاظت کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کو بھی ہوٹل میں چند کمرے دیے گئے ہیں۔

شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر(ایس کے آئی سی سی) کے ایک عہدیدار نے کہا نظر بند رہنماؤں کے قریب ترین رشتہ داروں بشمول، والدین، شریک حیات اور بہن بھائیوں اور بچوں کو ہی ان کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس ملاقات کیلئے انہیں ضلع مجسٹریٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔

ذرائع کی مطابق سنتور ہوٹل سکیورٹی خدشات کی وجہ سے دوسرے مہمانوں کے لیے کمرے کرائے پر نہیں دح رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہوٹل مالکان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے اب زیر حراست 31 سیاسی رہنماؤں کو شیو پورہ کے ایک مقامی ہوٹل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سنتور ہوٹل کے انتظامیہ کو بتایا گیا ہے کہ نظر بند سیاسی رہنما دوسرے ہوٹل میں شفٹ ہونے سے پہلے کچھ دن یہاں قیام کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سنٹور ہوٹل میں موسم سرما کے لیے مناسب انتظامات نہیں ہیں اور قائدین ڈل کے کنارے سردیوں کے دوران سردی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

جموں و کشمیر کی نظر بند سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے ذاتی ٹویٹر ہینڈل پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست سے سیاسی رہنماؤں کو غیر قانونی طریقے سے نظر بند کیا گیا ہے اور اب انہیں دوسرے ہوٹل میں منتقل کیا جائے گا۔اس سے حکومت کو 3 کروڑ روپیے کا خرچہ اٹھانا پڑا ہے۔ وہیں یوروپی پارلیمان کے اراکین کشمیر میں ایک نپے تلے تفریحی پروگرام پر آئے ہیں۔ یہ کشمیر میں نارملسی کے نئے مظاہر ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا ان کا ٹویٹر ہینڈل استعمال کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ 5 اگست سے سرینگر میں نظر بند ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے واضح کیا تھا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو بھی اسی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کے خاتمے سے قبل انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، پیپلز کانفرنس، اور جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے کم از کم 31 رہنما سنتور ہوٹل میں حراست ہیں۔

مین اسٹریم قائدین کو نظربند رکھنا مہنگا پڑنے لگا!
مین اسٹریم قائدین کو نظربند رکھنا مہنگا پڑنے لگا!

سرکاری ذرائع کے مطابق گذشتہ 84 روز میں سنتور ہوٹل نےسیاسی رہنماؤں کو نظر بند رکھنے کے لیے حکومت سے تقریبا 3 کروڑ روپیے وصول کیے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کی حفاظت کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کو بھی ہوٹل میں چند کمرے دیے گئے ہیں۔

شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر(ایس کے آئی سی سی) کے ایک عہدیدار نے کہا نظر بند رہنماؤں کے قریب ترین رشتہ داروں بشمول، والدین، شریک حیات اور بہن بھائیوں اور بچوں کو ہی ان کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس ملاقات کیلئے انہیں ضلع مجسٹریٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔

ذرائع کی مطابق سنتور ہوٹل سکیورٹی خدشات کی وجہ سے دوسرے مہمانوں کے لیے کمرے کرائے پر نہیں دح رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہوٹل مالکان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے اب زیر حراست 31 سیاسی رہنماؤں کو شیو پورہ کے ایک مقامی ہوٹل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سنتور ہوٹل کے انتظامیہ کو بتایا گیا ہے کہ نظر بند سیاسی رہنما دوسرے ہوٹل میں شفٹ ہونے سے پہلے کچھ دن یہاں قیام کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سنٹور ہوٹل میں موسم سرما کے لیے مناسب انتظامات نہیں ہیں اور قائدین ڈل کے کنارے سردیوں کے دوران سردی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

جموں و کشمیر کی نظر بند سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے ذاتی ٹویٹر ہینڈل پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست سے سیاسی رہنماؤں کو غیر قانونی طریقے سے نظر بند کیا گیا ہے اور اب انہیں دوسرے ہوٹل میں منتقل کیا جائے گا۔اس سے حکومت کو 3 کروڑ روپیے کا خرچہ اٹھانا پڑا ہے۔ وہیں یوروپی پارلیمان کے اراکین کشمیر میں ایک نپے تلے تفریحی پروگرام پر آئے ہیں۔ یہ کشمیر میں نارملسی کے نئے مظاہر ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا ان کا ٹویٹر ہینڈل استعمال کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ 5 اگست سے سرینگر میں نظر بند ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے واضح کیا تھا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو بھی اسی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

Intro:Body:

Govt mulls shifting out detainees to another hotel detention of political prisoners at Centaur costs 3 crore to Govt

Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.