ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: 'حقوق اراضی' کے تحفظ کے لیے نیا قانون لانے کا امکان

وزارت داخلہ کے عہدیداروں کے مطابق ایک بار جب پارلیمان میں بل منظور ہوگا تو اس سے مقامی لوگوں میں ان کے زمینی حقوق سے محروم ہونے کا خوف دور ہوگا۔

جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق اراضی کے تحفظ کے لیے نیا قانون لانے کا امکان
جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق اراضی کے تحفظ کے لیے نیا قانون لانے کا امکان
author img

By

Published : Aug 10, 2020, 7:52 AM IST

Updated : Aug 10, 2020, 8:35 AM IST

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے حقوق سے محروم ہونے کے خدشات لاحق ہیں جس کے مدنظر مرکزی حکومت مقامی لوگوں کے زمینی حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمان میں ایک بل لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

وزارت داخلہ کے عہدیداروں کے مطابق ایک بار جب پارلیمان میں بل منظور ہوگا تو اس سے مقامی لوگوں میں ان کے زمینی حقوق سے محروم ہونے کا خوف دور ہوگا۔

ایک اعلی سرکاری عہدیدار نے ترقی سے متعلق کہا کہ 'نیا قانون پارلیمان میں منظور کیا جائے گا کیونکہ نو تشکیل شدہ مرکزی خطے جموں و کشمیر میں انتخابات کا انعقاد ہونا ابھی باقی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں

دفعہ 370 کی منسوخی کا ایک سال، کشمیر میں حالات کتنے بدلے؟

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقامی لوگوں نے اراضی کے حق سے محروم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جو انہیں دفعہ 370 کے تحت حاصل تھا۔

عہدیداروں نے بتایا کہ 'بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا کیونکہ جموں و کشمیر کے نئے بنائے گئے مرکزی خطے میں قانون سازی نہیں ہے۔ جب سے سابقہ ​​ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا ہے تب سے کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا ہے۔'

ایک برس کے دوران معیشت کو 40 ہزار کروڑ روپے کا نقصان

واضح رہے کہ بھارت میں کئی دیگر ریاستوں نے مقامی لوگوں کو زمینی حقوق دیے ہیں جیسے کہ آسام کے بوڈولینڈ علاقوں میں بوڈوس کے لیے زمین کے حقوق محفوظ رکھے گئے ہیں۔ بوڈولینڈ کے علاقے میں کسی بھی غیر بوڈو کو زمین کی خریداری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مرکزی وزارت داخلہ نے وادیٔ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہونے کے بعد جموں و کشمیر کے لیے نئے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 35 اے کے خاتمے کے بعد بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی نظام ختم کر کے ملک کے کسی بھی شہری کے لیے جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی بننے کی راہ ہموار کی تھی۔ اس سے قبل دفعہ 35 اے کے تحت صرف جموں و کشمیر کے پشتینی باشندوں کو ہی یہ حق حاصل تھا۔

نئے قوانین کے مطابق ملک کے کسی بھی شہری جس نے جموں و کشمیر میں 15 برس سے سرکاری یا کسی نجی ادارے میں کام کیا ہو، یا اس کے کسی بچے کو یہاں کے اسکول کی سند ہو وہ جموں و کشمیر کا ڈومیسائل بن سکتا ہے۔

۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے حقوق سے محروم ہونے کے خدشات لاحق ہیں جس کے مدنظر مرکزی حکومت مقامی لوگوں کے زمینی حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمان میں ایک بل لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

وزارت داخلہ کے عہدیداروں کے مطابق ایک بار جب پارلیمان میں بل منظور ہوگا تو اس سے مقامی لوگوں میں ان کے زمینی حقوق سے محروم ہونے کا خوف دور ہوگا۔

ایک اعلی سرکاری عہدیدار نے ترقی سے متعلق کہا کہ 'نیا قانون پارلیمان میں منظور کیا جائے گا کیونکہ نو تشکیل شدہ مرکزی خطے جموں و کشمیر میں انتخابات کا انعقاد ہونا ابھی باقی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں

دفعہ 370 کی منسوخی کا ایک سال، کشمیر میں حالات کتنے بدلے؟

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقامی لوگوں نے اراضی کے حق سے محروم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جو انہیں دفعہ 370 کے تحت حاصل تھا۔

عہدیداروں نے بتایا کہ 'بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا کیونکہ جموں و کشمیر کے نئے بنائے گئے مرکزی خطے میں قانون سازی نہیں ہے۔ جب سے سابقہ ​​ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا ہے تب سے کوئی بھی انتخاب نہیں ہوا ہے۔'

ایک برس کے دوران معیشت کو 40 ہزار کروڑ روپے کا نقصان

واضح رہے کہ بھارت میں کئی دیگر ریاستوں نے مقامی لوگوں کو زمینی حقوق دیے ہیں جیسے کہ آسام کے بوڈولینڈ علاقوں میں بوڈوس کے لیے زمین کے حقوق محفوظ رکھے گئے ہیں۔ بوڈولینڈ کے علاقے میں کسی بھی غیر بوڈو کو زمین کی خریداری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مرکزی وزارت داخلہ نے وادیٔ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہونے کے بعد جموں و کشمیر کے لیے نئے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 35 اے کے خاتمے کے بعد بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی نظام ختم کر کے ملک کے کسی بھی شہری کے لیے جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی بننے کی راہ ہموار کی تھی۔ اس سے قبل دفعہ 35 اے کے تحت صرف جموں و کشمیر کے پشتینی باشندوں کو ہی یہ حق حاصل تھا۔

نئے قوانین کے مطابق ملک کے کسی بھی شہری جس نے جموں و کشمیر میں 15 برس سے سرکاری یا کسی نجی ادارے میں کام کیا ہو، یا اس کے کسی بچے کو یہاں کے اسکول کی سند ہو وہ جموں و کشمیر کا ڈومیسائل بن سکتا ہے۔

۔

Last Updated : Aug 10, 2020, 8:35 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.