کاروباری شعبے کی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے انتظامی کونسل نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں کاروبار کے قیام کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے گئے۔
اس اجلاس میں منوج سنہا نے بزنس یونٹ کے قیام کے لیے این او سی میں نرمی لائی ہے اور کہا کہ اب جموں و کشمیر میں بزنس یونٹ کے قیام کے لیے کسی رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ کاروباری یونٹ کے قیام کے لیے حکومت ہند کی شرط کے مطابق آدھار میمورنڈم واحد ضرورت ہوگی۔
اس سے قبل مرکزی علاقے میں بزنس یونٹ کے قیام کے لیے کم از کم 15 این او سی/ کلیئرنس کی ضرورت پڑتی تھی جن کو اب کم کر دیا گیا ہے۔ یہ این او سی/ منظوری لازمی طور پر درکار ہوگی جس کے لئے سنگل ونڈو کمیٹیز کے دو سیٹ قائم کر دئے گئے ہیں - ایک صنعتی اسٹیٹ کے اندر آنے والی کاروباری اکائیوں کے لئے اور دوسری صنعتی اسٹیٹس سے باہر یونٹس کی اکائیوں کے لئے ہوگا۔
یہ کمیٹیز مخصوص ٹائم لائنز کے مطابق پاور کنکشن، واٹر کنکشن، بلڈنگ پلان، وغیرہ سے متعلق این او سی کے اجراء کو یقینی بنائے گی۔
وہیں اس سے مزید ایک ڈویژنل سطح کی کمیٹی کو منظوری دے دی گئی ہے جو وقتاً فوقتاً مذکورہ کمیٹیوں کے کام کی نگرانی کرے گی۔
پالیوشن کنٹرول بورڈ (سی ٹی ای / سی ٹی او)، فائر اینڈ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ سے این او سی، محکمہ ریونیو سے زمین کے استعمال میں تبدیلی وغیرہ جیسے محکموں سے این او سی کے علاوہ کسی بھی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ کاروباری دوست ماحول بنانے اور معاشی نمو کو بڑھانے کے لئے وسائل اور ہنر مند افرادی قوت میں جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری، جدت طرازی، حوصلہ افزائی کے لئے مستقل پالیسی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
حکومت نے کاروباری شعبے میں حالیہ فیصلوں سمیت نئی صنعتی ترقیاتی اسکیم سمیت جموں و کشمیر کی معیشت کو ترقی دی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ یہ ایز آف ڈوئنگ بزنس انڈیکس نہ صرف جموں و کشمیر کی درجہ بندی کو بہتر بنائے گی بلکہ کاروباری اداروں کے لئے ایک بنیاد بھی تشکیل دے گی۔
انہوں نے کہا کہ یوٹی انتظامیہ اصلاحات کے ساتھ مستقل طور پر کوششیں کر رہی ہے اور جلد ہی کاروباری اداروں کے لئے آن لائن خدمات شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے گذشتہ ماہ جموں و کشمیر کی معیشت اور لوگوں کو روزگار کے بڑے مواقع فراہم کرنے کے لئے نئی صنعتی ترقیاتی اسکیم کی منظوری دی تھی۔