پہاڑی اور پسماندہ ضلع کے لوگ علاج و معالجہ کے لیے دور دراز علاقوں سے ضلع ہسپتال رامبن کا رخ کرتے ہیں جہاں مریضوں کو ہسپتال میں بنیادی سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے ایکس رے، الٹرازونڈ، سٹی سکین اور دیگر ٹیسٹ پرائیویٹ سنٹروں میں کروانے پڑتے ہیں۔
لوگوں کا الزام ہے کہ اسپتال انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ نے کبھی بھی اس کا سنجیدہ نوٹس نہیں لیا کہ ہسپتال میں کئی مہینوں سے خراب پڑی مشینوں کو ٹھیک کر کے پسماندہ اور غریب لوگوں کا علاج کیا جائے۔
ایک شہری نے بتایا کہ پورے ملک میں حاملہ خواتین کے لیے سرکار نے تمام سہولیات مفت رکھی ہیں تاہم اس کے باوجود ضلع رامبن میں تعینات ڈاکٹر نجی کلینکوں میں ٹیسٹ کروانے پر مجبور کرتے ہیں۔
ہسپتال میں ایمرجنسی لیبارٹری، ایکسرے ہمیشہ رات کو بند رہتی ہے اور ہسپتال میں تعینات ملازم مریضوں اور تیماداروں کو مشینری خراب اور کبھی سامان نہ ہونے بہانہ بناکر ٹال دیتے ہیں جس کی وجہ سے بیماروں کو جموں کا روخ مجبوراً کرنا پڑتا ہے۔
طبی سہولیات کے نام پر ہر سال کروڑوں روپیہ خرچ کئے جاتے ہیں اس کے باوجود غریب عوام کو سرکاری بنیادی سہولیات نہیں مل پاتی ہے۔
لوگوں کا الزام ہے کہ ہسپتال انتظامیہ نجی کاروبار کرنے والوں کی ملی بھگت کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
عوام نے اس ناپاک گٹھ جوڑ کو توڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر رامبن ناظم خان سے بات کی تو انہوں نے آلٹراسونڈ مشین خراب ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مشین کو ایک دو ہفتوں کے شروع کردیا جائے گا باقی ہسپتال کے اندر ٹھیک چل رہا ہے۔
لوگوں کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد ان مشکلات کو دور کیا جائے گا