انہوں نے کہا کہ جو مہم شروع کی گئی تھی اس کا سرکار اور خاص کر ’لیکس اینڈ واٹر ویز ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ نے ساتھ نہیں دیا۔ جنت کا کہنا تھا کہ ڈل جھیل کو گندگی سے صاف و پاک رکھنے کے لئے انہوں نے کئی بیداری پروگرام بھی ڈل کے آس پاس چلائے۔ وہیں جھیل میں رہ رہے لوگوں کو اپنے ہاوس بوٹوں اور گھروں سے نکلنے والی گندگی اور کوڑا کرکٹ کو ڈل میں نہ ڈالنے کے حوالے سے بھی کئی پروگراموں کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں اس بچی کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی پہلی پسند کہلائے جانے والے ڈل جھیل کو انفرادی، اجتماعی اور سرکاری سطح پر گھاس پھوس اور دیگر قسم کی گندگی سے پاک کرنے کی ضرورت ہے تب جاکر اس کے پانی کو آلودگی سے بچایا جا سکتا ہے۔
وہیں جنت کہنا ہےکہ وزیراعظم نریندر مودی نے اگرچہ گزشتہ سال ’’من کی بات‘‘ پروگرام میں ان کا ذکر بھی کیا تاہم خواہش کے باوجود بھی انہیں وزیراعظم سے ملنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ تاہم انہوں نے پھر سے نریندری مودی سے ملنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ تاکہ وہ ان سے مل کرجھیل ڈل کو آلودگی سے پاک کروانے کے لیے اپنی سوچ کے حساب سے اپنی تجاویز پیش کرتیں۔
دوسری جانب جنت کے والد طارق احمد پتلو جو کہ ڈل کی صفائی مہم سے خود جڑے ہوئے ہیں کا کہنا ہے کہ ’’یہاں سرکاری سطح پر کاغذی گھوڑے ہی دوڑائے جارہے ہیں، مگر عملی طور صفائی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔ بلکہ ڈل میں رہ رہے مخصوص طبقےکو ہی نشانہ بناکر احکامات اور ہدایات جاری کئے جا رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی جانب سے واگزار کی جانے والی رقومات کا بے تحاشا استعمال بھی کیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی جھیل کی ہیئت ویسی کی ویسی ہی ہے۔
طارق نے حکومت وقت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جھیل ڈل کی صفائی کے حوالے سے انتظامیہ کو اس طرف خاص دھیان دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قدرت کے اس انمول تحفے 'ڈل جھیل' کو آلودگی سے پاک و صاف رکھا جاسکے۔