بتایا جارہا ہے کہ جب سے مرکز میں بی جے پی بر سر اقتدار آئی ہےاس وقت سے خطہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے سیاسی رہنماوں اور کارکنان پر حملے شروع ہوگئے ہیں۔خاص کر بی جے پی سے جڑے رہنماوں اور کارکنوں پر حملے ہورہے ہیں۔ اور گذشتہ ایک سال کے اندر بی جے پی کے درجنوں کارکنان مارے گئے ہیں۔
معاملہ کی سنجیدگی کے پیش نظر پولیس نے خطہ کے ہر ضلع میں پارٹی کے کارکنان کو یکجا کر کے انہیں ایک مقامی ہوٹل میں رکھا ہے۔ اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں-
اسی دوران گاندربل کے ہوٹل نمروز میں بی جے پی سمیت متعدد سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں کو رکھا گیا ہے۔ ہوٹل میں مقیم یہ رہنما آج اس ہوٹل سے بھاگنے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس کی بروقت کاروائی سے وہ ہوٹل سے نکلنے میں ناکام رہے۔ اس واقعے کے بعد ہوٹل میں مقیم سیاسی کارکنان نے پریس کانفرنس بلا کر پولیس کا یہ کہہ کر شکریہ ادا کیا کہ پولیس نے انہیں بے شک سیکورٹی فراہم کی ہے۔ اور رہنے کے لئے جگہ بھی دی ہے۔ تاہم وہ انتظامیہ سےگذشتہ ایک سال سے مسلسل یہ مطالبہ کر رہے ہیں انہیں رہنے کے لئے بہتر جگہ فراہم کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں گھر جانے کی اجازت دی جائے۔ اور بچوں سے ملنے دیا جائے۔ انہوں نے ہر ایک کارکن کو سیکورٹی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں گھر جانے سے روک رہے ہیں۔ حال ہی میں کشمیر پولیس چیف نے ترال میں راکیش پنڈتا کے قتل کے بعد یہ کہا تھا کہ ہر ایک کارکن کو الگ سے سیکورٹی فراہم کرنا مشکل کام ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سیاست سے وابستہ وہ افراد جنہیں سکیورٹی فراہم ہے انہیں چاہیے کہ کہیں جانے سے پہلے پولیس کو اطلاع دیں۔